جونیجو دور میں بے گھر مستحقین کے لیے کوارٹرز کی تعمیر کا پراجیکٹ شروع ہوا، فی کوارٹر 26200 روپے کی رقم مختص تھی، یہ پراجیکٹ میرے محکمہ کے پلے پڑ گیا

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 173

پہلی میٹنگ اور زکوٰۃ کواٹرز

ٹریننگ سے آئے چند دن ہی ہوئے تھے کہ ڈپٹی کمشنر کی پراگرس میٹنگ برائے زکوٰۃ کواٹررز آ گئی۔ اس وقت رانا شوکت محمود ڈی سی گجرات تھے۔ بارعب تو تھے ہی لیکن خود کو بڑا ایماندار اور بظاہر سخت گیر افسر سمجھتے تھے۔ بعد میں وہ ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب بھی رہے۔ وزیر اعظم محمد خاں جونیجو کے دور میں زکوٰۃ کی رقم سے بے گھر مستحقین کے لئے کواٹررز کی تعمیر کا پراجیکٹ شروع ہوا تھا۔ 3 مرلے کے ایک کوا ٹر کے لیے چھبیس ہزار دو سو (26200) روپے کی رقم مختص تھی اور یہ ایک کمرے، چھوٹے سے برآمدے اور کھلے آسمان تلے 2 فٹ بلند تھڑے پر باورچی خانے، باتھ روم اور چار دیواری پر مشتمل تھا۔

ان کوا ٹررز کی تعمیر پہلے محکمہ عمارات (بلڈنگ) کو دی گئی لیکن فی کواٹر بجٹ کم ہونے کی وجہ سے انہوں نے تعمیر سے انکار کر دیا تھا۔ مجبوراً یہ پراجیکٹ میرے محکمہ کے پلے پڑ گیا اور جیسے محکمہ مال کا ایک غیر تحریری ضابطہ ہے کہ "ہر آ نے والے سرکاری افسر، وزیر کی خدمت ٹہل سہوا انہی کا کام ہے" اسی طرح میرے محکمے کا ایسا ہی اصول "کسی کام سے انکار نہ کر نا" ہے۔

88 کے ایکشن سے پہلے ایک سرکاری میٹنگ میں شاہ محمود قریشی جو نواز شریف دور حکومت کے وزیر تھے، یہ کہا تھا؛ "اللہ کے بعد ہمیں الیکشن بلدیات کا محکمہ جتوا سکتا تھا۔"

پہلی میٹنگ کی تفصیلات

میں پہلی میٹنگ کے لئے ویگن سے گجرات گیا۔ غلام محمد نے بریف تیار کر دیا تھا۔ تمام ضلع کے پراجیکٹ منیجرز آئے ہوئے تھے۔ ان سب سے یہ پہلی ملاقات اور تعارف تھا۔ قاری بھی تھا۔ نئے ملنے والوں میں دینہ کے رہنے والے سرائے عالم گیر میں پوسٹڈ "چوہدری ریاض احمد" بھی تھے۔ وضع دار، سمجھ دار، سادہ انسان اور ڈسپلنڈ افسر۔ بعد میں ان کی حیثیت میرے منٹور، استاد، دوست، بڑے بھائی کی سی ہو گئی اور مجھے ان سبھی رشتوں پر ناز ہے۔

چوہدری محمد اشرف پڈھیار، من کے موجی تھے۔ انگریزی زبان سے ان کی اتنی ہی واقفیت تھی جتنی میری فارسی سے پھر بھی انہوں نے 35 سال جم کر نوکری کی۔ انہیں نوکری کے سارے گر آتے تھے۔ خوش پوش اور ہنس مکھ انسان تھے۔ زندگی میں بہت سی انکوائریوں کا سامنا رہا لیکن ہر بار بچ نکلے۔ ایک بار مجھے کہنے لگے؛ "یار! اب تو اللہ سے یہی دعا کرتا ہوں کہ اللہ اتنے پیسے ہوں کہ اگر چند دوست آ جائیں تو میں انہیں اچھا کھانا کھلا سکوں۔" یہ ہنس مکھ دوست ریٹائرمنٹ کے کچھ عرصہ بعد فوت ہو گیا۔ اللہ اُن کے درجات بلند کرے۔ آمین۔

غلام حسین پراجیکٹ منیجر ہیڈ کواٹرر گجرات تھے۔ سادہ اور شریف انسان۔ ساری نوکری یس سر کہہ کر گزار دی۔ چوہدری رزاق، چوہدری انور، یہ بھی پرانے تجربہ کار افسر تھے۔ چوہدری رزاق سے تو بعد میں اچھی یاد اللہ ہو گئی تھی۔ اچھے انسان تھے۔ سب سے سلام دعا کے بعد اپنی نشستوں پر بیٹھے ہی تھے کہ ڈی سی تشریف لے لائے۔ راجہ یعقوب ان کے ہمراہ تھے۔

تلاوت ختم ہوتے ہی ڈی سی نے غلام حسین سے پوچھا؛ "کیا پراگرس ہے تمھاری؟" وہ اپنی نشست سے اٹھا، اپنی پراگرس بتائی وہ شاید ڈی سی کی توقعات سے کم تھی یا بہت کم۔ ڈی سی تلملایا اور غصے میں بولا؛ "Ghulam Hussain you are idiot and bastard." غلام حسین نے جواب میں غصہ کرنے کی بجائے "یس سر" کہہ کر ہمیں سرپرائز کردیا۔ میں اور قاری ایک دوسرے کا منہ ہی دیکھتے رہ گئے۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں انہیں ڈی سی کے فقرے کا مطلب نہیں آتا تھا۔ کوئی اور غیرت مند افسر ہوتا تو ڈی سی کو سمجھ آ جاتی، ایسے الفاظ بولنے کی کیا قیمت ادا کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...