دوستوں کے اکسانے پر سمندر میں چھلانگ لگانے والے 15 سالہ لڑکے کی موت

ویلز میں نوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ویلز کے شہر پورٹ ٹالبوٹ میں 15 سالہ ڈیوڈ ایجیموفر کی سمندر میں چھلانگ کے بعد ہلاکت کی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسے دوستوں نے "حوصلہ افزائی" کر کے چھلانگ لگانے پر آمادہ کیا تھا حالانکہ وہ تیراکی میں ماہر نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتہ وار رپورٹ؛ سونے کی فی تولہ قیمت میں 12400 روپے کی کمی ریکارڈ
واقعہ کی تفصیلات
دی مرر کے مطابق ڈیوڈ جو ایک باصلاحیت ایتھلیٹ اور ویٹ لفٹر تھا، 19 جون 2023 کو اپنے دوستوں کے ساتھ ابیراوون کے ساحل پر واقع ایک اونچے پیئر سے سمندر میں چھلانگ لگا کر ڈوب گیا۔ سوانزی کورونرز کورٹ میں جاری تحقیقات کے مطابق وہ چھلانگ لگانے سے قبل اپنے دوستوں کو بتا رہا تھا کہ وہ تیرنا نہیں جانتا، لیکن دوستوں نے اُسے تسلی دی کہ پانی زیادہ گہرا نہیں ہے اور وہ ٹھیک رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سوہانا خان کی کلاسک گھڑی نے سب کی توجہ سمیٹ لی، قیمت اتنی کہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
گواہوں کی گواہی
ایک مقامی ماہی گیر لیوک میکڈونل نے عدالت کو بتایا کہ اس نے دیکھا کہ آٹھ یا نو لڑکوں نے سمندر میں چھلانگ لگائی، لیکن ڈیوڈ ہچکچا رہا تھا۔ اس کے دوستوں نے اسے چھلانگ لگانے پر آمادہ کرنے کے لیے زور دیا، لیکن کسی نے اسے دھکا نہیں دیا۔ جب وہ بالآخر پانی میں گیا تو فوراً پریشانی میں مبتلا ہو گیا اور ہاتھ پاؤں مارنے لگا۔ کچھ لڑکوں نے اسے سہارا دینے کی کوشش کی، لیکن وہ پانی میں غائب ہو گیا۔ ڈیوڈ کو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔ ڈاکٹر جان ولیمز نے موت کی وجہ ڈوبنا قرار دی۔
ڈیوڈ کی ماں کا بیان
عدالت میں ڈیوڈ کی والدہ ماریا ایجیموفر کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا، جس میں انہوں نے اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک قابل، محنتی، خوش مزاج اور ہنر مند لڑکا تھا جو اسکول اور کھیلوں دونوں میں نمایاں کارکردگی دکھاتا تھا۔ وہ پیانو بھی بہت خوبصورتی سے بجاتا تھا۔ انہوں نے کہا "ڈیوڈ ہماری زندگیوں میں خوشی اور روشنی لے کر آیا۔ اس کی یادیں ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔"