یوٹیوب چینلز کی بندش اور لسٹ تیار ہونے کی خبروں پر پی ٹی اے کا موقف بھی آگیا، دوٹوک اعلان کردیا

پی ٹی اے کی وضاحت
اسلام آباد (آئی این پی) پی ٹی اے نے اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے ریاست مخالف مہم کے تناظر میں یوٹیوب چینلز کی بلاکنگ کے لیے کوئی فہرست تیار کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمنیٰ زیدی نے ’’قرضِ جاں‘‘ میں ایک قسط کا کتنا معاوضہ لیا؟ بڑا دعویٰ
پی ٹی اے کا بیان
اپنے بیان میں پی ٹی اے نے کہا کہ ریاست مخالف مہم کے تناظر میں یوٹیوب چینلز کی بلاکنگ کے لیے کوئی فہرست تیار نہیں کی اور نہ ہی وفاقی حکومت کو ایسی کوئی فہرست ارسال کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پی ٹی اے واضح کرتا ہے کہ ادارے کا مینڈیٹ صرف غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے تک محدود ہے، جیسا کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا 2016) اور اس سے متعلقہ قواعد و ضوابط میں درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں لاءکے نئے داخلوں پر پابندی عائد
قانون کی ذمہ داری
ترجمان کے مطابق ریاست مخالف یا نفرت انگیز مواد کے حوالے سے قانونی کارروائی، تفتیش اور عدالتی اقدامات متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
خبر کی اصل بنیاد
یادرہے کہ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران ریاض اور شہباز گل سمیت چند یوٹیوب چینلز کے خلاف کارروائی کی تیاری کر لی گئی اور اس سلسلے میں پی ٹی اے نے فہرست تیار کر کے وفاقی حکومت سے کلیئرنس مانگ لی ہے۔