ججز ٹرانسفر کیس؛میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کیساتھ خارج کرنے کا ہے،جسٹس شاہد بلال حسن کے ریمارکس

سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس میں جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارتی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی
عدالتی کارروائی کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹو کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوا۔ پورا عمل خفیہ رکھا گیا، ججز سنیارٹی کے معاملے کو ایگزیکٹو نے خراب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی شہری اپنے ملک میں روزگار کی خاطر قیام کرنے والے تیسری دنیا کے لوگوں کو بہت تنگ کرتے ہیں اور ذہنی اذیت دے کر مسرت حاصل کرتے ہیں
ججز کی سنیارٹی پر سوالات
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ججز ٹرانسفر آئینی اختیار ہے تو ایگزیکٹو نے کیسے سنیارٹی خراب کی۔
مکالمہ اور استدلال
جسٹس شاہد بلال نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کا پیرا گراف نمبر چار پڑھیں، آپ نے لکھا کیا ہے۔ کیا ملکی تاریخ میں کسی سیاسی لیڈر نے کبھی ایسی درخواست دائر کی ہے؟ ادریس اشرف نے کہا کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دباؤ قبول نہ کرنے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کا ہے۔