40 ارب کا میگا سکینڈل، پی ٹی آئی کی 2 سیاسی شخصیات کو بڑی ٹرانزیکشنز

نیب کی تحقیقات میں پی ٹی آئی کے رہنما
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) خیبر پختونخوا حکومت کے ایک سینئر عہدیدار اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما 40 ارب روپے کے میگا کرپشن سکینڈل میں نیب کی تحقیقات کی زد میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روایتی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کی طاقت نہ رکھنے والے بزدل دشمن نے بچوں پر وار کیا: وزیر اطلاعات
میگا کرپشن سکینڈل کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ایک باخبر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری اکاﺅنٹس سے پاکستان تحریک انصاف کے دو سینئر رہنماﺅں کو کروڑوں روپے کی دو ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار پانی کی سیاست سے عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے، بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع، ہندو پنڈت نے کیا کہا؟ ویڈیو دیکھیں
بینک اکاﺅنٹس کی جانچ
ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے ایک اکاﺅنٹ خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے خاندان کا ہے۔ نیب نے پتہ لگایا کہ 40 ارب روپے کے میگا کرپشن سکینڈل سے منسلک بینک اکاﺅنٹس سے مہنگی جائیدادیں خریدنے کے لئے دو بڑی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حملے کے دوران بھولاری ایئر بیس پر پاکستانی طیارے کو بھی نقصان پہنچا، سابق ایئر مارشل مسعود اختر کا دعویٰ
جائیداد کی خریداری
ذرائع نے بتایا کہ ایک جائیداد ہزارہ ریجن سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما سے خریدی گئی تھی جبکہ دوسری جائیداد کی ادائیگی جنوبی خیبر پختونخوا کے ایک بڑے شہر میں واقع تھی جو اس میگا فراڈ سے منسلک ایک اور بینک اکاﺅنٹ سے کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں، اہم پارٹی رہنما کا بیان
اہم آئینی عہدیدار کی شمولیت
اطلاعات کے مطابق یہ خاص جائیداد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے ایک بہت اہم آئینی عوامی عہدیدار کے خاندان کے قبضے میں ہے۔ دی نیوز کو مزید بتایا گیا کہ یہ دو بڑی کروڑوں روپے کی ادائیگیاں ان اکاﺅنٹس سے کی گئیں جن میں چوری شدہ رقم خیبر پختونخوا کے سرکاری اکاﺅنٹس سے منتقل کی گئی تھی۔ نیب اس میگا سکینڈل کے تمام پہلوﺅں کی تحقیقات کر رہا ہے جس نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
سرکاری ترجمان کا موقف
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ معاملے کا تعلق نگران حکومت سے ہے، سیاسی وابستگی کوئی بھی ہو قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔