برطانوی فوج کے 4 سپاہیوں نے زینون گیس کے استعمال سے تیز ترین ماؤنٹ ایورسٹ فتح کرکے ریکارڈ قائم کردیا

نئے ریکارڈ کا قیام
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانوی فوج کے چار سابق سپاہیوں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو پانچ دن سے بھی کم وقت میں سر کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی ٹیم نے پہاڑ پر پہلے سے عادی ہوئے بغیر یہ کارنامہ انجام دیا ہو۔ اس تیز رفتار مہم میں زینون گیس کا استعمال کیا گیا، جس نے انہیں اونچائی پر کم آکسیجن کے عادی ہونے میں مدد فراہم کی۔ عام طور پر کوہ پیماؤں کو چوٹی سر کرنے سے پہلے چھ سے آٹھ ہفتے ایورسٹ پر گزارنے پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے 5 روز تک بند کرنے کا اعلان
زینون گیس کا استعمال
بی بی سی کے مطابق اس مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ زینون کے استعمال نے اس تیز رفتار چڑھائی کو ممکن بنایا۔ تاہم اس گیس کے استعمال سے متعلق سائنسی شواہد پر اختلاف پایا جاتا ہے اور کوہ پیمائی کی صنعت سے وابستہ کئی افراد نے اس پر تنقید کی ہے۔ یہ مہم ہمالیہ میں عادی ہوئے بغیر ایورسٹ پر چڑھنے کا ایک ریکارڈ ہے، لیکن یہ ایورسٹ پر چڑھنے کا سب سے تیز ترین وقت نہیں ہے۔ وہ ریکارڈ اب بھی لہاکپا گیلو شرپا کے پاس ہے جنہوں نے 2003 میں بیس کیمپ سے چوٹی تک کا سفر 10 گھنٹے اور 56 منٹ میں طے کیا تھا، لیکن انہوں نے یہ کارنامہ پہاڑ پر پہلے سے عادی ہونے کے بعد انجام دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کنٹینر مسافر کوچ پر گر پڑا، 10 افراد جاں بحق
چڑھنے کی تفصیلات
زینون کی مدد سے چڑھنے والی ٹیم جس میں پانچ شرپا گائیڈز اور ایک کیمرہ مین بھی شامل تھے نے بدھ کی صبح 8,849 میٹر (29,032 فٹ) اونچی چوٹی سر کی اور جلد ہی نیچے اترنا شروع کر دیا۔ مہم کے منتظم لوکاس فرٹینباخ نے بی بی سی کو بتایا کہ "انہوں نے 16 مئی کی سہ پہر کو آغاز کیا اور 21 مئی کی صبح چوٹی سر کی جس میں انہیں چار دن اور تقریباً 18 گھنٹے لگے۔"
آمادگی اور منصوبہ بندی
ٹیم کے چار سابق فوجیوں نے نیپال جانے سے پہلے چھ ہفتے خصوصی خیموں میں گزارے تاکہ وہ اونچائی پر آکسیجن کی کم سطح کے عادی ہو سکیں۔ اس کے بعد وہ کھٹمنڈو سے ایورسٹ بیس کیمپ تک پرواز کرکے پہنچے اور جاتے ہی پہاڑ پر سیدھے چڑھنا شروع کر دیا۔ انہوں نے مہم کے دوران اضافی آکسیجن کا بھی استعمال کیا۔