پاك بھارت بارڈر پر پہلا رافیل گرنے تک کا انتظار کرو،، تین سال پہلے کی ہوئی پیش گوئی ہوبہو پوری ہو گئی۔

چینی جنگی طیاروں کی برتری
پاکستانی تجزیہ کار کی پیشگوئی درست ثابت؟
یہ بھی پڑھیں: آزاد، خودمختار، ذمہ دار میڈیا ہی وہ طاقت ہے جو حکمرانوں کو جوابدہ بناتا ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب
دلچسپ بحث کی واپسی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوشل میڈیا پر 23 جنوری 2022 کو دفاعی تجزیہ کاروں کے درمیان ہونے والی دلچسپ بحث ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہے، جب پاکستانی صارف عمر خیام کی دو سال پرانی پیشگوئی درست ثابت ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی میں گلوبل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ایگزیبیشن GETEX 2025 کا انعقاد
جہازوں کی معاونت کا تجزیہ
ایکس پر دفاعی امور پر تبصرہ کرنے والے صارف "ST" نے روسی ساختہ Su-30MK طیاروں اور چینی J6 کی برتری پر روشنی ڈالی تھی، جس پر عمر خیام (@utggondal) نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی J0 اور J6 طیاروں نے غیر امریکی طیارہ ساز کمپنیوں جیسے روس اور یورپ کی ہوا نکال دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین کی گرفتاری کے بعد احتجاج کی قیادت کون کرے گا؟ نام آجائے ہیں
بحث کا تسلسل
مگر بحث یہیں نہیں رکی۔ "ST" نے کہا کہ J6 ایکسپورٹ نہیں ہو سکتا اور J0 خریدا نہیں جا رہا، جبکہ یورپی طیارے جیسے رافیل اور ٹائیفون مشرق وسطیٰ میں مقبول ہو رہے ہیں۔ اس پر عمر خیام نے جواب دیا: "پہلے رافیل گرے گا، پھر رجحان بدلے گا، چین سستا اور سیاسی طور پر موزوں ہتھیار پیش کرتا ہے۔" عمر خیام نے پیشن گوئی کی کہ پہلا رافیل یا تو اروناچل پردیش یا پاک-بھارت سرحد پر گرایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے
سرگرمیاں سوشل میڈیا پر
جواباً "ST" نے ان کے تجزیے کا مذاق اڑایا، لیکن عمر خیام نے پر اعتماد انداز میں کہا: "امید نہیں، پیشگوئی ہے۔" اب دو سال بعد، عمر خیام کا آخری ٹوئٹ "اب بول؟" سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جہاں صارفین ان کی پرانی بات کو موجودہ حالات سے جوڑتے نظر آ رہے ہیں۔
خلاصہ
اگرچہ سرکاری طور پر کسی رافیل کے گرنے کی تصدیق نہیں ہوئی، مگر چین اور پاکستان کے تیار کردہ طیارے اب عالمی منڈی میں پہلے سے زیادہ سنجیدگی سے لیے جا رہے ہیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس خبر کا کوئی مخصوص پہلو مزید تفصیل سے بیان کیا جائے یا کسی خاص پلیٹ فارم کے لیے ایڈٹ کیا جائے؟
