والد کی سرزنش کا مقصد عزت نفس اور خودداری کی آبیاری کرنا تھا، اْن کا کہنا تھاکہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے بھوکوں مر جانا بہتر ہے

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 42
کالج رائفل کلب / سول ڈیفنس کلب
ہم کالج رائفل کلب میں پوائنٹ 2,2 کی گن سے نشانہ بازی کرتے تھے۔ رائفل کلب کے ممبران میں چند سینئر گرلز سٹوڈنٹس اور بوائز شامل تھے۔ سٹوڈنٹس سول ڈیفنس کلب ممبران کی ٹریننگ کے لئے ایک ریٹائرڈ صوبیدار کالج میں تشریف لایا کرتے تھے اور اوول ہاکی گراؤنڈ میں ہفتے میں 3 روز ہمیں ٹریننگ دیا کرتے تھے۔ سول ڈیفنس میں ٹریننگ کا مقصد نوجوانوں کو ہنگامی حالات امن اور جنگ کے دنوں میں شہری دفاع اور لوگوں کی مدد کے قابل بنانا تھا۔
ٹریننگ کیمپ کا تجربہ
1960-61ء مجھے گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران جون، جولائی میں مری کے قریب باڑیاں کے مقام پر ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس کی جانب سے منعقدہ سٹوڈنٹ ٹریننگ کیمپ میں ایک ماہ کی تربیت کا موقع ملا۔ اس ٹریننگ کیمپ کے دوران ہمیں روزانہ طویل ڈرل سیشن کے ساتھ ساتھ ملٹری ٹیکٹکس اینڈ سٹریٹجی، میپ ریڈنگ اور مختلف ہتھیار ریوالورز، تھری ناٹ تھری رائفل، لائٹ مشین گن، سٹین گن وغیرہ کی ورکنگ اور میکانزم کے بارے میں لیکچرز اور خصوصی عملی تربیت دی گئی۔
چوری کا واقعہ
تھری ناٹ تھری رائفل کی شوٹنگ کیلئے ہمیں مری لوئر ٹوپہ بھی لے جایا گیا، جہاں ہم نے عملی طور پر شوٹنگ میں حصہ لیا۔ پہاڑوں میں تھری ناٹ تھری رائفل شوٹنگ کی گھن گرج سے چند ایک کمزور دل طلباء کا پیشاب تک نکل گیا تھا۔ اس 30روزہ ٹریننگ کیمپ کے آخری ہفتے میں اختتام سے 3 روز پہلے میرے اٹیچی کیس سے جیب خرچ اور واپسی کے لئے رکھی گئی 30,25 روپے کی کل رقم چوری ہو گئی۔ یہ رقم آج کے 3 ہزار کے برابر بنتی ہے۔ تلاش بسیار کے باوجود چوری شدہ رقم کا سراغ نہ ملا تو فکر ہوئی کہ میں واپس لاہور کیسے پہنچوں گا۔
والد کی حمایت اور نصیحت
چنانچہ فوراً ہی میں نے والد صاحب کو فون کیا کہ میرے پیسے چوری ہو گئے ہیں اور واپسی کا کرایہ بھی نہیں ہے۔ والد صاحب نے ارجنٹ منی آرڈر بھیجا لیکن واپسی لاہور روانگی سے ایک رات پہلے تک منی آرڈر مری نہیں پہنچا تھا۔ لہٰذا کیمپ میں شریک طلباء کے اجتماعی فیصلہ کے مطابق سب دوستوں نے ایک ایک روپیہ جمع کر کے 20 روپے کرایہ کے لئے مجھے دے دئیے۔ منی آرڈر میری روانگی کے بعد اْسی دن پہنچا جو میری عدم موجودگی کے باعث واپس چلا گیا۔ اگلے اتوار ایک روز جڑانوالہ والد صاحب کے پاس گیا تو اْن کے پوچھنے پر میں نے بتایا کہ واپسی کرایہ کے لئے دوستوں نے ایک ایک روپیہ جمع کر کے مجھے 20 روپے دئیے تھے۔ جس پر والد صاحب بے حد ناراض ہوئے اور بہت ڈانٹ ڈپٹ کی۔
کالج رول آف آنر ایوارڈ
میں کالج سول ڈیفنس کلب کا ایک سال سیکرٹری رہا۔ اگلے سال کیپٹن اور پھر نائب صدر بنا۔ ہماری کلب کے صدر انگریزی ادب کے پروفیسر عزیز احمد بھٹی تھے جو بہت خوبصورت، بااصول اور اچھے کاموں کو فروغ دینے کا جذبہ رکھتے تھے۔ ہر سال سول ڈیفنس کلب کی سالانہ تقریب تقسیم اسناد ہوتی تھی جس میں پرنسپل کے ساتھ ساتھ مہمانِ خصوصی کے طور پر ایک سال انسپکٹر جنرل پولیس صوبہ مغربی پاکستان جناب ایس این عالم کو مدعو کیا گیا۔ (جاری ہے)
نوٹ:
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔