ریل گاڑی جب گزرتی تو یہ”بزرگ سا پُل“ تھرتھرانے لگتا اور ہچکولے لیتا، یہاں گاڑی کی رفتار انتہائی کم کرکے اسے 12 کلومیٹر پر چلایا جاتا

مصنف کی معلومات

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 133

یہ بھی پڑھیں: عمران اشرف کی سابقہ اہلیہ کرن اشفاق نے بیٹی کو جنم دیا

لینس ڈاؤن پل کی اہمیت میں کمی

روہڑی اور کراچی شہر کے بیچ براہ راست لائن کے فعال ہونے سے کم از کم اس روٹ کے لیے لینس ڈاؤن پل کی اہمیت بھی ختم ہو گئی تھی۔ اس نے 10 برس تک اس مرکزی لائن کا خوب ساتھ نبھایا تھا اور نامساعد حالات میں بھی کراچی کو لاہور، وسطی ہندوستان اور پشاور سے جوڑ رکھاتھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر چکر لگوا رہے تھے لیکن چیٹ جی پی ٹی نے کس طرح مرض کی تشخیص کر کے مریض کی زندگی بچا لی؟ جانیے

نئی تجارتی راستے

کوٹری، لاڑکانہ، سکھر والی لائن اب اندرون سندھ اور جیکب آباد، سبی، کوئٹہ وغیرہ جانے کے لیے استعمال ہونے لگی تھی۔ ان کو یہ پل عبور نہیں کرنا پڑتا تھا۔ دوسری جانب، روہڑی، پشاور اور لاہور کی جانب سے آنے والی گاڑیوں کو بھی یہی پل دریائے سندھ کو عبور کروا کے سبی، کوئٹہ کی لائن پر ڈال دیتا تھا۔ گویا پاکستان کے مغربی علاقوں تک رابطے کے لیے اس پل کی ضرورت اپنی جگہ موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پرکھا کا ایمیچور ٹائٹل پر قبضہ، شبیر کی شاندار 65 اسکورنگ، جے اے زمان میموریل گالف بارش کے باوجود جاری

ایوب برج کی تعمیر

کراچی پشاور میں لائن کی حد تو لینس ڈاؤن پل کا کردار ختم ہو گیا تھا، لیکن اب ہم چونکہ یہاں تک پہنچے ہوئے ہیں تو کیوں نہ لگے ہاتھوں ٹھیک اسی جگہ بننے والے ایک اور بڑے پل کا تذکرہ بھی کر لیں جو لینس ڈاؤن کے متبادل کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا، جو اپنی طبیعی عمر پوری کر چکا تھا اور اب تباہی کے دہانے پر کھڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سموگ تدارک کیس: موسم سرما کی تعطیلات 10 جنوری تک بڑھانے کی تجویز

پل کی حالت کی خرابی

اس بزرگ پل کو بنے ہوئے 70 سال ہو چکے تھے اور پچھلے برسوں میں اس میں حسب ضرورت کئی بار تبدیلیاں اور ضروری مرمتیں بھی کی گئی تھیں۔ لیکن مسلسل استعمال اور فولاد کے زنگ آلود ہو جانے پر پل کی حالت بہت مخدوش ہو گئی تھی۔ پھر محسوس کیا گیا کہ پل اب خستہ حال ہوتا جا رہا تھا جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا۔ ریل گاڑی جب یہاں سے گزرتی تو یہ پل تھرتھرانے لگتا اور ہچکولے لیتا تھا۔ گاڑی کی رفتار بھی یہاں انتہائی کم کرکے اسے 12 کلومیٹر پر چلایا جاتا تھا۔ لہٰذا ضروری سمجھا گیا کہ اب فوری طور پر اس کے متبادل کے طور پر یہاں ایک نیا پل تعمیر کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس؛ وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

نیا پل کی تعمیر کی منظوری

سن 50ء کی دہائی میں ایک نئے پل کی تعمیر کے لیے مکمل طور پر ذہن بنایا گیا۔ جیسے ہی پاکستان کے صدر ایوب خان مارشل لاء کی مصروفیت سے فارغ ہوئے، یہ منصوبہ انہیں پیش کیا گیا جسے انہوں نے 1959ء میں منظور کرکے فوری تعمیر کی منظوری دے دی۔ نقشے وغیرہ بنے، ٹھیکہ دیا گیا، یوں اس پل کی تعمیر دسمبر 1960ء میں شروع ہو گئی اور کام بہت تیزی سے آگے بڑھنے لگا۔

یہ بھی پڑھیں: سپر سیڈر پراجیکٹ لانچ: ہر تحصیل میں جدید زرعی آلات رینٹل سروسز شروع کرنے کا اعلان

جدید پل کی خصوصیات

یہ پل لینس ڈاؤن پل کے بالکل ساتھ جڑ کر ہی بنا تھا، اتنا قریب کہ یہ دور سے اسی قدیم لینس ڈاؤن پل کا ایک حصہ ہی لگتا تھا۔ یہ بھی ایک معلق پل تھا جو اپنی لمبائی اور بلندی کے لحاظ سے اس وقت دنیا کا تیسرے نمبر کا سب سے بڑا معلق پل تھا۔ اس میں دریا کے دونوں طرف سے فولادی ڈھانچا کھڑا کیا گیا تھا، جو کمان کی طرح اوپر 270 فٹ بلندی پر آپس میں مل جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئین میں ترمیم وسیع مشاورت سے ہونی چاہئے: حافظ نعیم الرحمان

تعمیر کا اختتام اور افتتاح

یہاں تک آتے آتے 1962ء میں صدر ایوب نے اس کا افتتاح کیا اور اسے اپنے نام سے منسوب کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...