بچے محفوظ پنجاب محفوظ

آگاہی مہم کا آغاز
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) "بچے محفوظ پنجاب محفوظ" وژن کے تحت وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے کم سن بچوں کیلئے آگاہی مہم جاری کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟
گڈ ٹچ بیڈ ٹچ کی خصوصی سیریز
محکمہ داخلہ نے "گڈ ٹچ بیڈ ٹچ" بارے آگاہی کیلئے خصوصی اینیمیشن سیریز تیار کی جس کی پہلی قسط جاری کی گئی ہے۔ بچوں کو جنسی استحصال سے محفوظ رکھنے اور ان کی آگاہی کیلئے بنائی گئی کارٹون سیریز میں "حیا اور بہادر" کے کردار متعارف کروائے گئے ہیں جو گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ بارے بچوں کو تربیت دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سروس ٹربیونل کے 4 ممبران کی تقرری کردی گئی
بچوں کے لیے پیغام
آگاہی مہم میں بچوں کیلئے پیغام "بیڈ ٹچ کرنے والوں سے گھبرائیں گے نہیں، ٹکرائیں گے" جاری کیا گیا ہے۔ سیریز میں بچوں کو احسن انداز میں مناسب اور نا مناسب جسمانی رویئے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے اصول و ضوابط جاری، سختی سے عملدرآمد ہو گا
سرکاری ہدایات
سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو بچوں کیلئے آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارضی کیفیات دیکھتے ہوئے حل نکالا گیا کہ پہلے سکھر والے کنارے سے بھکر جزیرے تک ستونوں والا روایتی پْل بنایا جائے، یہ پل 1885ء میں مکمل بھی ہو گیا
مہم کی ضرورت اور مقصد
ترجمان داخلہ پنجاب نے بتایا کہ آگاہی مہم کم سن بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے واقعات کی روک تھام کیلئے شروع کی گئی۔ درست تعلیم اور آگاہی کے بعد بچے نامناسب روئیے کو پہچان کر اسے بروقت رپورٹ کر سکتے ہیں۔ بچوں کو ذاتی حفاظت کے بارے آگاہی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے جس میں معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جنسی استحصال کا شکار بچے زندگی بھر ٹراما میں رہ سکتے ہیں اس لیے ہنگامی بنیادوں پر آگاہی کی ضرورت ہے۔ آگاہی مہم بچوں کو بدسلوکی اور جنسی استحصال سے محفوظ رکھنے میں معاون ہو گی۔ بچوں کو محفوظ بنانا اور استحصال کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی کوششیں
محکمہ داخلہ نے اس سے قبل گڈ ٹچ بیڈ ٹچ بارے آگاہی کو نصاب میں شامل کرنے کیلئے محکمہ سکول ایجوکیشن کو مراسلہ جاری کیا تھا۔ ترجمان محکمہ داخلہ نے کہا کہ والدین اور اساتذہ آگاہی مہم سے سیکھ کر بچوں کو بتائیں کہ گھر یا باہر جنسی استحصال کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو محفوظ بنانے کیلئے آگاہی مہم کا حصہ بنیں۔