پاکستان کو ان دریاؤں سے پانی نہیں مل سکتا جن پر بھارت کو حقوق حاصل ہیں: نریندرا مودی

نریندر مودی کی بیان
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ان دریاؤں سے پانی نہیں ملے گا جن پر بھارت کو حقوق حاصل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل، سابق وائس چیئرمین، مدعی مقدمہ سمیت 4ملزم گرفتار
دہشت گردی کے خلاف عزم
ڈان نیوز کے مطابق پاکستانی سرحد سے ملحقہ بھارتی ریاست راجستھان میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، یہ قیمت پاکستان کی فوج اور اس کی معیشت ادا کرے گی۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی 80 فیصد زراعت کو بھارت سے نکلنے والے 3 دریاؤں سے پانی فراہم کرتا ہے، لیکن پاکستان کے وزیر خزانہ نے رواں ماہ کہا کہ اس معاہدے کی معطلی کا فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کا آئندہ ہفتہ ستاروں کی روشنی میں کیسا گزرے گا؟
پاکستان کا جواب
دوسری جانب پاکستان کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہمسایہ ملک کے ساتھ پانی کی تقسیم پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت کو اس دہائیوں پرانے معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی۔ منصور عثمان اعوان نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان ہر چیز پر بات کرنے یا اس کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات، مختلف مسالک کے کئی علما اور پیش اماموں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کردی
معاہدے کی شرائط
انہوں نے کہا کہ بھارت نے حالیہ ہفتوں میں پاکستان کو خط لکھے ہیں، جن میں آبادی میں اضافے اور صاف توانائی کی ضروریات کو معاہدے میں ترمیم کرنے کی وجہ بتایا گیا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بات چیت معاہدے کی شرائط کے تحت ہی ہونی چاہیے۔ منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ معاہدہ قانونی طور پر پابند ہے اور کوئی بھی فریق اسے یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ
پاکستان کی پوزیشن
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، معاہدہ مکمل طور پر فعال اور مؤثر ہے، اور بھارت جو کچھ بھی کرتا ہے، وہ اپنے ہی نقصان اور خطرے پر کرتا ہے، خاص طور پر جب وہ کوئی پن بجلی منصوبہ بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الفا براوو چارلی میں “گُل شیر” کا کردار کیسے ملا؟ کرنل (ر) قاسم شاہ نے بتادیا
جنگ بندی کی صورتحال
دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی بڑی حد تک قائم ہے، اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ اس وقت کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہو رہا اور فوج کی کچھ پوزیشنز میں تبدیلی آئی ہے۔
فوجی آپریشن کی صورتحال
جے شنکر نے ڈچ نیوز آؤٹ لیٹ این او ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوجی آپریشن جاری ہے کیونکہ ایک واضح پیغام ہے کہ اگر 22 اپریل جیسے اقدامات دوبارہ ہوئے تو جواب دیا جائے گا، ہم دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہشت گرد پاکستان میں ہیں، تو ہم انہیں وہیں نشانہ بنائیں گے۔