امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ کے غیر ملکی طلباء پر پابندی لگانے سے روک دیا

امریکی جج کا فیصلہ
نیویارک (ویب ڈیسک) ایک امریکی جج نے جمعہ کے روز ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے داخلے پر پابندی کے فیصلے سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان معدنی وسائل کے استعمال سے آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتا ہے: وزیراعظم
ٹرمپ انتظامیہ کا متنازع اقدام
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک متنازع اقدام کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی طلباء اور وزیٹر ایکسچینج پروگرام (SEVP) کی سرٹیفیکیشن منسوخ کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں یونیورسٹی اب غیرملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہمارا مشن ہے،عمر ایوب
ہارورڈ کی قانونی کارروائی
آج نیوز کے مطابق ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے ہارورڈ انتظامیہ کو اس فیصلے سے باضابطہ طور پر ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا جس میں کہا گیا کہ یہ اقدام یونیورسٹی میں جاری ایک تفتیش کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ایونٹ میں ہائبرڈ ماڈل نہیں چل سکتا, راشد لطیف
اس فیصلے کے اثرات
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہارورڈ نے جمعہ کو بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں اس منسوخی کو امریکی آئین اور دیگر وفاقی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا فوری اور تباہ کن اثر یونیورسٹی اور 7 ہزار سے زائد ویزا ہولڈرز پر پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی پر فوری پابندی لگانے کی قرارداد جمع
ہارورڈ یونیورسٹی کی اہمیت
ہارورڈ کے مطابق ایک قلم کے وار سے حکومت نے ہارورڈ کے ایک چوتھائی طلباء کو مٹانے کی کوشش کی ہے، بین الاقوامی طلباء یونیورسٹی اور اس کے مشن میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ 389 سال پرانی ہارورڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی طلباء کے بغیر ہارورڈ، ہارورڈ نہیں رہتا۔
جسٹس ایلیسن بوروگز کا حکم
امریکی ضلعی جج ایلیسن بوروگز، جو ڈیموکریٹک صدر باراک اوباما کی تقرری ہیں، نے عارضی روک تھام کا حکم جاری کیا جس سے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی منجمد ہو گئی۔