پاکستان میں شمسی توانائی کی صلاحیت 4.1 گیگاواٹ تک پہنچ گئی، پیرووسکائٹ سولر سیلز کا مستقبل قرار
پاکستان میں شمسی توانائی کی ترقی
لاہور (پروموشنل ریلیز) دسمبر 2024ء تک پاکستان میں آن گرڈ نیٹ میٹرنگ کے تحت نصب شدہ شمسی توانائی کی صلاحیت تقریباً 4.1 گیگاواٹ تک پہنچ گئی، جو جون 2023ء میں 1.3 گیگاواٹ تھی۔ اس کے علاوہ صنعتی شعبے میں 3 سے 4 گیگاواٹ کی آف گرڈ شمسی تنصیبات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹر ہاردک پانڈیا کی سابقہ اہلیہ نتاشا نے طلاق کے بعد نیا سفر شروع کر دیا
شمسی توانائی کا مقام
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی سینئر ریسرچ اکانومسٹ ٹیم کے مطابق، شمسی توانائی پاکستان میں تیسری بڑی توانائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایک گرین انرجی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ کے باعث متعدد شہروں میں سکول 17 نومبر تک بند کردیئے گئے
پیرووسکائٹ سولر ٹیکنالوجی
ایک رپورٹ کے مطابق، آئی پی آر ڈیلی نے چینی کمپنی ٹرائناسولر کو پیرووسکائٹ سولر سیل ٹیکنالوجی سے متعلق پیٹنٹس میں دنیا میں پہلے نمبر پر رکھا ہے۔ کمپنی نے اس شعبے میں 481 بین الاقوامی پیٹنٹس درج کروائے ہیں، جس کی بدولت وہ شمسی توانائی کی اگلی بڑی تحقیق میں صنعت کی قیادت کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ای ٹیکسی کے فنانشل ماڈل کی اصولی منظوری، جناح ٹرمینل تا ہربنس پورہ ییلو لائن پراجیکٹ پر جلد کام شروع کرنے کا حکم
شمسی توانائی کا مستقبل
پیرووسکائٹ سولر سیلز کو شمسی توانائی کا مستقبل سمجھا جا رہا ہے کیونکہ ان میں موجودہ سلیکون پر مبنی پینلز کے مقابلے میں کم لاگت پر زیادہ توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے, لیبارٹری کے تجربات میں یہ نئے سیلز 43 فیصد تک افادیت (ایفی شینسی) حاصل کر سکتے ہیں۔
ٹرائناسولر کا عزم
ٹرائناسولر کے چیئرمین گاؤ جیفان نے کہا کہ “ہم بہتر شمسی ایجادات کے ساتھ عالمی توانائی کی منتقلی کی حمایت جاری رکھیں گے۔








