عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ سے انکار کی خبروں پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ردعمل بھی آ گیا، سخت الفاظ میں جواب دیں

شاہد خاقان عباسی کا پولی گرافک ٹیسٹ پر بیان
اسلام آباد (آئی این پی ) سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں لیکن اگر کرنا ہی ہے تو ان کا ٹیسٹ کریں جو سیاستدانوں پے جھوٹے مقدمے بناتے ہیں۔ اب عمران خان بھگت رہے ہیں اور کچھ سال بعد پتا چلے گا کہ یہ مقدمے بھی غلط تھے۔ میری رائے میں، عدالتی ٹرائل میں پولی گرافک ٹیسٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سامنے آگئی
نیب کے کیسز پر تنقید
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پاکستان کے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ میں نے کئی سال تک نیب کے بنائے گئے کیسز بھگتے ہیں اور میں کہتا ہوں کہ نیب کیسز بنانے والے ان افراد کو بلائیں اور ان کے بھی پولی گرافک ٹیسٹ کرائیں۔ پولی گرافک ٹیسٹ کوئی آسان کام نہیں ہوتا، ہمارے یہاں بہت ساری چیزیں بن جاتی ہیں۔ اب عمران خان بھگت رہے ہیں، کچھ سال بعد پتا چلے گا یہ مقدمے بھی غلط تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم کے باوجود احتجاج پر توہین عدالت کی درخواست پر پی ٹی آئی کو نوٹس جاری
تحریک انصاف کو مذاکرات کا پیغام
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیئے کہ مذاکرات ملک کیلئے کریں، ایک شخصیت کے لئے نہیں۔ وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور بچوں جیسی باتیں نہ کریں کہ ہماری ملاقات نہ کروائی تو ہم ملک نہیں چلنے دیں گے۔ علی امین گنڈاپور کو میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنے صوبے کے مسائل پر توجہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پوری امید ہے جنگ نہیں ہوگی، اگر ہوئی تو مردوں کی ہوگی: شیخ رشید
ملک کی مستقبل پر تشویش
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے پر اس حکومت کے تحت ملک کا مستقبل روشن نہیں۔ یہ حکومت متنازع اور ان کا مینڈیٹ بھی متنازع ہے۔ اگر حکومت واقعی ملک کی خیر خواہ ہے تو سیاسی تقسیم کو ختم کرے۔ ن لیگ نے ماضی میں فیصلہ کیا تھا کہ سیاسی مخالفین کو قید نہیں کریں گے، ہتک نہیں کرنی لیکن آج یہ سب کام ن لیگ کررہی ہے۔
انڈیا اور موجودہ نظام کا خطرہ
انڈیا سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پاکستان کو اصل خطرہ بھارت سے زیادہ موجودہ نظام سے ہے۔ جنگ میں کامیابی کا سہرا صرف عوام کو جاتا ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ جنگ کی کامیابی پر سب کو میڈل دے دیں تاکہ جھگڑا ہی ختم ہوجائے۔