اسرائیلی حملے میں غزہ کی ڈاکٹر کے 9 بچے شہید، دسواں بچہ اور شوہر شدید زخمی

Israeli Airstrike in Khan Younis
مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی پاکستان آن لائن) غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ناصر ہسپتال کی ڈاکٹر علاء النجار کے 10 میں سے 9 بچے شہید ہو گئے۔ ہسپتال کے مطابق ان کے شوہر اور ایک بچہ شدید زخمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اتوار کو 2 امریکی ہیلی کاپٹرز کی اچانک پاکستان آمد اور پھر چند گھنٹوں کے بعد بھارت میں لینڈنگ، حیران کن دعویٰ سامنے آ گیا
Injured Child's Surgery
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں کام کرنے والے برطانوی سرجن گریم گروم نے بتایا کہ انھوں نے ڈاکٹر النجار کے 11 سالہ زخمی بچے کا آپریشن کیا۔ برطانوی سرجن وکٹوریہ روز کے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں گروم نے کہا کہ بچوں کے والد بھی ناصر ہسپتال میں ڈاکٹر ہیں اور ان کا کسی سیاسی یا عسکری گروہ سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولو کے نامور کھلاڑی محمد حسین کا مبینہ قتل،لاش دریا سے مل گئی
Family and Casualties
غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البورش کے مطابق جب حملہ ہوا، اس وقت ڈاکٹر النجار کے شوہر ہنہیں ہسپتال چھوڑ کر واپس گھر پہنچے ہی تھے۔ حملے میں ان کا پورا خاندان ملبے تلے دب گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہرنائی میں جام شہادت نوش کرنیوالے میجر محمد حسیب اور حوالدار نور احمد مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ آبائی علاقوں میں سپرد خاک
Rescue Efforts
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ خان یونس کے ملبے سے جلی ہوئی لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے بھی تصدیق کی کہ ان کی ٹیموں نے النجار خاندان کے گھر سے لاشیں اور زخمی نکالے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: سروسز ہسپتال میں پولیس اہلکاروں کا طبی عملے پر تشدد
Increasing Casualty Reports
بی بی سی کے مطابق ناصر ہسپتال نے پہلے آٹھ بچوں کے شہید ہونے کی اطلاع دی، بعدازاں تعداد نو بتائی گئی۔ ڈاکٹر یوسف ابو الرش جو اسی ہسپتال سے منسلک ہیں، کے مطابق جب وہ آپریٹنگ روم میں پہنچے تو ڈاکٹر النجار اپنے بیٹے کی خبر کے انتظار میں موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: غیر اخلاقی پرفارمنس سے باز نہ آنے پر اداکارہ زارا خان پر پابندی لگ گئی
Call for Humanity
ڈاکٹر النجار کے رشتہ دار یوسف النجار نے اے ایف پی کو بتایا "بس بہت ہو گیا، ہم سب سے اپیل کرتے ہیں، خدا کے لیے ہم پر رحم کریں۔ ہم نقل مکانی، بھوک اور خوف سے تھک چکے ہیں۔"
International Concern
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جمعے کو کہا کہ غزہ کے لوگ جنگ کے "سب سے ظالمانہ مرحلے" سے گزر رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے مارچ میں انسانی امداد کی ناکہ بندی کے بعد صورتحال مزید بگڑ چکی ہے، جس میں حالیہ دنوں میں کچھ نرمی کی گئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں انسانی امداد کے لیے روزانہ 500 سے 600 ٹرک درکار ہیں، جبکہ حالیہ دنوں میں صرف درجنوں ٹرک ہی پہنچ سکے ہیں۔ خوراک کی شدید کمی اور پانی کی قلت نے حالات سنگین بنا دیے ہیں، اور لاکھوں افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں。