ایران اور پاکستان کو غزہ میں صیہونی مظالم روکنے کیلئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، علی خامنہ ای کا شہباز شریف سے ملاقات میں اظہار خیال

ملاقات کا پس منظر
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز تہران میں دورہ پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت جنگ بندی، امریکی صدر کے صاحبزادے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کا پیغام بھی آگیا۔
اسلامی اتحاد کی ضرورت
آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی دنیا میں پاکستان کے خاص مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران اور پاکستان کی جانب سے غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم کو روکنے کے لیے مشترکہ اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا "دنیا کے جنگ پسند عناصر اختلاف اور جنگ پیدا کرنے کے کئی محرکات رکھتے ہیں، اسلامی اُمت کے تحفظ کی واحد ضمانت اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور ان کے باہمی تعلقات کا فروغ ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: فرانس، ریسٹورنٹ مالک نے چور کو قتل کرکے پکڑ لیا
فلسطین کا مسئلہ
آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطین کے مسئلے کو اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی افسوسناک صورت حال نے یورپ اور امریکہ کے عام لوگوں کو اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج پر مجبور کر دیا ہے، جبکہ افسوس کی بات ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں اب بھی صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا "اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد ہی اُمت کی سلامتی کی ضمانت دے سکتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: پٹواریوں کی آسامیوں پر غیر متعلقہ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے ملاقات کی ہدایت
پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع
انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تنازع کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان باقی مسائل کے حل کی امید ظاہر کی۔
یہ بھی پڑھیں: اگر امریکہ میں فونز تیار نہیں کیے تو 25 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو سخت پیغام دے دیا
پاکستان کے مثبت مؤقف کی تعریف
سپریم لیڈر نے گزشتہ برسوں میں پاکستان کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی ترغیبات کو مسترد کرنے پر پاکستانی حکومت کی تعریف کی۔
خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ گرمجوش اور برادرانہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایران پر عراق میں غیر ملکی پشت پناہی یافتہ صدام حکومت کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے دوران پاکستان کے اچھے مؤقف کو ان برادرانہ تعلقات کی ایک مثال قرار دیا۔
دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت
سپریم لیڈر نے ایران اور پاکستان کے درمیان توقعات سے کم سطح کے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔