آپ سنِ اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟ جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ

اسلام آباد میں کیس کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا نیب نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری یا تفتیش کیلئے ٹیم پشاور بھیجی تھی۔۔۔ ؟ ذرائع نے اہم انکشاف کر دیا
جسٹس مسرت ہلالی کا مکالمہ
جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا، "آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟ کیا آپ کو پی ٹی آئی نے ان کی طرف سے بولنے کی اجازت دے رکھی ہے؟"
فیصل صدیقی نے وضاحت کی کہ "میں پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہوں۔" جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے انہیں جواب دیا, "صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کے بیان میں سعودی عرب کا ذکر تک نہیں، ذلفی بخاری کی وضاحت
خصوصی نشستوں کا تنازع
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، لارجر بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے، اس دوران وکیل فیصل صدیقی نے یہ بھی بتایا کہ "سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے درخواست دائر کی ہے۔" ن لیگ، پیپلزپارٹی، متحدہ اور جے یو آئی نے بھی درخواستیں دائر کیں، جن میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں، جبکہ دوسری جانب یہ بھی درخواست کی گئی کہ مخصوص نشستیں ہمیں دی جائیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کی مداخلت
جسٹس محمد علی مظہر نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے دریافت کیا کہ "یہ اصل کیس تھا؟" جس پر فیصل صدیقی نے وضاحت کی کہ "مخصوص نشستوں سے متعلق 78 نشستیں ہیں جن پر تنازع ہے۔"