چین نے واضح کر دیا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑا ہے، بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے آپریشن سندور کے اثرات بیان کردیے

آپریشن سندور: ایک فیصلہ کن موڑ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے اپنی تازہ ٹویٹ میں "آپریشن سندور" کے نتائج و اثرات پر روشنی ڈالی ہے، جسے جنوبی ایشیا کی جیو سٹریٹجک سیاست میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، اس آپریشن نے خطے کو نہ صرف ایک ممکنہ جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے بلکہ چین کو بطور عالمی طاقت نئی حیثیت بھی عطا کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کبھی خان کی 20 دن میں رہائی کا وعدہ نہیں کیا: بیرسٹر گوہر نے علیمہ کا دعویٰ مسترد کردیا
جوہری ممالک کی محاذ آرائی
پروین ساہنی کے مطابق آپریشن سندور نے دونوں جوہری ممالک کو براہ راست محاذ آرائی کے قریب کر دیا۔ اس سے آئندہ ممکنہ جنگ کی نوعیت واضح ہوئی ہے۔ خطے میں مستقبل کی جنگ کس حد تک شدید اور فیصلہ کن ہو سکتی ہے، اس کی تصویر سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: جوش سے کام لینے کا نتیجہ یہ نکلا کہ لاکھوں مسلمان علماء اور سیاسی کارکن انگریز فوج کے ظلم و ستم کا نشانہ بن گئے، پھانسیاں دی گئیں
امریکی غلبے کا خاتمہ
پروین ساہنی کے مطابق اس تنازعے سے جنوبی ایشیا میں امریکی غلبے کا خاتمہ ہوا۔ چین نے اس کارروائی کے ذریعے امریکہ کو پیچھے دھکیل کر خود کو غالب طاقت کے طور پر منوایا۔ کشمیر کے سٹیٹس کو پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ چین نے کشمیر کے مسئلے پر مداخلت کی عملی صلاحیت کا اشارہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دارالعلوم حقانیہ اور بنوں کینٹ حملوں میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا گیا
چین کا دفاعی پیغام
انہوں نے کہا کہ چین نے اس تنازعے کے ذریعے مغرب کے خلاف دفاعی پیغام دیا۔ پاکستان کے ذریعے چین نے اپنے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی برتری کو مغرب پر واضح کر دیا۔ چین نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا وعدہ پورا کیا۔ چین نے عملی طور پر یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہر صورت کھڑا ہے، خاص طور پر عالمی جنوب (Global South) کے تناظر میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہے۔