قائمہ کمیٹی میں جھگڑا، کے الیکٹرک کے سی ای او کو اجلاس سے نکال دیا گیا

اجلاس میں تلخ کلامی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں تلخ کلامی کے بعد سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو اجلاس سے باہر نکال دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نرگس فخری کی بہن پر سابقہ دوست کے قتل کا الزام: ‘میں نہیں سمجھتا کہ وہ کسی کو نقصان پہنچا سکتی ہے’
اجلاس کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس سید حفیظ الدین کی سربراہی میں ہوا اور یہ اجلاس کراچی کی صنعتوں کو کروانا وبا (COVID) کے دوران دی جانے والی سبسڈی پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا تھا، تاہم کشیدگی ایجنڈے کے آغاز سے قبل ہی بڑھ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کیخلاف فوجی آپریشن کی منظوری
گرما گرم بحث
اجلاس میں گرما گرم بحث اس وقت جھگڑے میں بدل گئی جب ارکانِ اسمبلی نے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مونس علوی کومنتخب نمائندوں سے توہین آمیز اور سرکشی پر مبنی رویہ اپنانے پر اجلاس سے باہر نکال دیا۔ کمیٹی اراکین نے سی ای او کے غیر پیشہ وارانہ رویہ پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور انہیں موجودہ عہدے کے لیے غیر موزوں قرار دے دیا اور ان کے خلاف استحقاق کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
مونس علوی کا اعتراض
مونس علوی نے اعتراض اٹھایا کہ کراچی چیمبر آف کامرس اور دیگر صنعتی اداروں کے نمائندوں کو آن لائن شرکت کی اجازت دی گئی جبکہ انہیں یہ سہولت نہیں دی گئی۔ انہوں نے آغاز میں ہی سوال اٹھایا: "مجھے زوم آپشن کیوں نہیں دیا گیا؟" باقی لوگوں کو زوم پر بلایا گیا اور مجھے کراچی سے بلایا گیا، یا انہیں بھی اجلاس میں بلا لیتے یا مجھے بھی زوم پر بلالیتے۔
یہ بھی پڑھیں: “کالے سانپ کے دانت، بارش میں پھنسے پرندے اور ‘مین آف دی میچ’ مولانا: رات گئے پارلیمان اور سوشل میڈیا پر کیا کچھ گزر گیا؟”
سید رضا علی گیلانی کا ردعمل
اس پر سید رضا علی گیلانی نے کہا کہ چیئرمین کا بلانے یا نہ بلانے کا اختیار ہے، میں ممبران اور اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا، انہیں اجلاس سے باہر نکالا جائے، ان کی موجودگی تک اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتا۔ خبر کے مطابق صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب ارکان نے پوچھا کہ کے الیکٹرک نے کووڈ سبسڈی سے متعلق اپنے عدالتی مقدمات کیوں واپس نہیں لیے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم لانے کا فیصلہ
عدالتی مقدمات کا معاملہ
قبل ازیں چیئرمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کے 3219 کیس عدالتوں میں ہیں، کورونا کی سبسڈی صنعت کو دی جانی تھی جو نہیں دی گئی۔ کے الیکٹرک والوں نے تین عدالتوں سے حکم امتناعی لیا، کراچی کی صنعت تباہ ہو گئی جس میں کے الیکٹرک کا سب سے زیادہ ہاتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کا بہترین بولر بننا چاہتا ہوں: حسن علی
سی ای او اور کمیٹی اراکین کے درمیان بحث
کمیٹی رکن چیئرمین نے کہا ہم نے سبسڈی کے معاملے پر کہا تھا آپ کیس واپس لیں گے، سی ای او نے کہا کیس واپس نہیں لیں گے۔ اس پر علی رضا گیلانی اور سی ای او کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ کمیٹی رکن عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ کے الیکٹرک والے اپنے آپ کو پتا نہیں کیا سمجھتے ہیں، مبین عارف نے کہا کمیٹی اپنے اختیارات استعمال کرکے سی ای او کے خلاف فوجداری کارروائی کریں یا تحریک استحقاق لائیں۔
علی رضا گیلانی کی وارننگ
علی رضا گیلانی نے کہا اگر چیئرمین ایکشن نہیں لیں گے تو اراکین لیں گے۔ سی ای او نے کہا میں بورڈ میٹنگ چھوڑ کر آیا ہوں جس پر علی رضا گیلانی نے کہا آپ کو اراکین پارلیمنٹ سے بات کرنے کا طریقہ ہی نہیں ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے نمائندے نے کہا نیپرا کے قانون میں کہاں لکھا ہے کہ جہاں چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ کروں، 18، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور پیک آورز کے پیسے بھی لیتے ہیں، انڈسٹریل ایریا میں مینٹیننس کے نام پر گھنٹوں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔