تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے معاملے پر آئی ایم ایف نے کیا کہا؟ بڑی خبر آ گئی
اسلام آباد میں آئی ایم ایف کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجٹ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے پر مشروط رضامندی ظاہر کردی۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے جامع منصوبہ بندی کر رہے ہیں: وزیراعظم
اقتصادی ماہرین کی رائے
نجی ٹی وی سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشی امور شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کے پاس گنجائش تو کم ہے لیکن وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو اس بات کا ادراک ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا زیادہ بوجھ ہے اور اس کو ہم نے کچھ کم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹا دی گئی
آئی ایم ایف کی شرائط
شہباز رانا نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے تو کر لیجئے مگر پھر آپ پنشنرز کے اوپر ٹیکس لگا دیں، جو حکومت کے مطابق ایک مشکل فیصلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے 437 ارب روپے ٹیکس دیا، بجٹ میں تنخواہوں میں ٹیکس کم کرنے کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ 10 لوگ جنہیں 2024 میں گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا
دفاعی بجٹ کے مسائل
ماہر معاشی امور نے کہا کہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے دفاعی بجٹ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، آئی ایم ایف صرف یہ کہتا ہے کہ جو اخراجات ہیں اس کے مقابلے میں محصولات کہاں سے آئیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ آج شرح سود 11 فیصد ہے، حکومت اگر شرح سود کو 9 فیصد پر لے آئے تو دفاعی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں۔
قرض پروگرام کی شرائط
شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف نے قرض پروگرام سے متعلق 50 شرائط عائد کی ہیں، جس میں بجٹ سے متعلق شرائط بھی شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے سودی نظام کے خاتمے کی صورت میں موجودہ بینکنگ نظام کے متبادل حکمت عملی بنانے کا بھی کہہ دیا ہے۔








