پختونخوا میں 33 ارب روپے کے مفت سولرائزیشن منصوبے میں سنگین بے ضابطگیاں

پشاور میں سولر منصوبے کی بے ضابطگیاں
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبر پختونخوا حکومت کے آنے والے 33 ارب روپے مالیت کے مفت سولر منصوبے میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل سے سزا سنا دی گئی
منصوبے کی قیمتوں میں تضاد
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، پی سی ون کے برعکس سولر یونٹ میں تبدیلیوں کے باوجود فی یونٹ قیمت تقریباً 2 لاکھ 4 ہزار روپے رکھی گئی ہے، جس نے منصوبے کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھادیے ہیں۔ چیف انجینئر نے آل ان ون سولوشن کی مخالفت کی تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوپ 29، ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن…
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی قیمت تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار روپے فی یونٹ ہونی چاہئے تھی۔ مزید برآں، خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے ٹینڈرنگ کے عمل کو "مس پروکیورمنٹ" قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیریار ملک میموریل پاکستان اوپن ٹینس چیمپئن شپ کا شاندار آغاز
ٹینڈرنگ کے مسائل
دلچسپ بات یہ ہے کہ منصوبے کو 20 پیکیجز میں تقسیم کیا گیا، جن میں سے 18 پیکیجز پر ایک ہی بولی آئی اور اس کو ہی اہل قرار دیا گیا۔ کمپنیوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست خارج کردی
کمپنیوں کی بولیاں
مزید حیران کن بات یہ ہے کہ ایک اور کمپنی، جس نے دو پیکیجز کے لئے ہزارہ ڈویژن میں سب سے کم بولی دی، اس کی قیمتیں دیگر کمپنیوں سے 7 فیصد کم تھیں۔ سولر یونٹ کی اہم تبدیلیوں میں آل ان ون سولوشن کا اضافہ شامل تھا، جسے بعد ازاں ایک مخصوص کوڈ کے ساتھ پی سی ون میں شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈسکوز سپورٹ یونٹس اِن ایکشن، ۲۲۴،۰۰۰ مقامات پر بجلی چوری پکڑی گئی
آل ان ون سولوشن کا مسئلہ
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ آل ان ون سولوشن صرف ایک کمپنی تیار کرتی ہے، وہ بھی حسبِ ضرورت اور پاکستان میں اس کا صرف ایک سپلائر موجود ہے۔ ایک کے سوا تمام بولی دہندگان نے ایک ہی برانڈ اور ماڈل کا آل ان ون سولوشن پیش کیا۔
سولر پیکیج میں بڑی تبدیلیاں
منصوبے پر خدشات اس وقت پیدا ہوئے جب سولر پیکیج میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں اور ایک "آل ان ون" یونٹ شامل کیا گیا۔ سولر ماہرین کے مطابق، آل ان ون یونٹ بیرونِ ملک صرف ایک کمپنی تیار کرتی ہے اور پاکستان میں اس کا صرف ایک ہی سپلائر موجود ہے۔