امریکی عدالت نے ٹرمپ کے دیگر ممالک پر لگائے گئے ٹیرف کیخلاف درخواست پر تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا

امریکی تجارتی عدالت کا فیصلہ
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی تجارتی عدالت نے بدھ کے روز ایک اہم فیصلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف (درآمدی محصولات) کو مؤخر کر دیا۔ عدالت نے یہ قرار دیا کہ صدر نے امریکی تجارتی شراکت داروں پر عمومی محصولات عائد کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ ریلوے اسٹیشن میں دھماکہ
آئینی اختیار کی وضاحت
رائٹرز کے مطابق، بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے واضح کیا کہ امریکی آئین کے تحت دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو منظم کرنے کا مکمل اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے۔ یہ اختیار صدر کے ہنگامی اختیارات سے بالاتر ہے، جنہیں وہ امریکی معیشت کے تحفظ کے لیے استعمال کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 39ویں آئی ای ای ای پی انٹرنیشنل سمپوزیم کا انعقاد، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان
عدالتی بینچ کا فیصلہ
تین ججوں پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ عدالت صدر کی جانب سے ٹیرف کو دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی دانائی یا مؤثریت پر رائے نہیں دے رہی۔ یہ استعمال اس لیے ناقابل قبول ہے کیونکہ یہ وفاقی قانون کی رو سے ممنوع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا 4 ملکی دورہ مکمل، تاجکستان سے وطن واپس پہنچ گئے
ٹرمپ انتظامیہ کا ردعمل
ججوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ 10 دن کے اندر نئے احکامات جاری کرے جو اس مستقل پابندی کی عکاسی کریں۔ چند منٹ بعد، ٹرمپ انتظامیہ نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی اور عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا۔
ٹیرف احکامات کا کالعدم ہونا
عدالت نے فوری طور پر ان تمام ٹیرف احکامات کو کالعدم قرار دے دیا جو ٹرمپ نے جنوری سے بین الاقوامی ہنگامی معاشی اختیارات کے قانون (IEEPA) کے تحت جاری کیے تھے۔ یہ قانون قومی ہنگامی حالت کے دوران "غیر معمولی" خطرات سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔