سابقہ فاٹا میں 2008 سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی، سیکرٹری پاور ڈویژن
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں 2008 سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: مری میں برفباری کے موسم کے لیے نئے ٹریفک قوانین متعارف
بجلی کی فراہمی اور مالی نقصان
سی ای او پیسکو نے کہاکہ اگر بجلی فراہم کریں تو 20 سے 30 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ بجلی تو دستیاب ہے مگر پیسے ملیں گے تو دیں گے۔ ابھی سابقہ فاٹا کو صرف بنیادی ضروریات کیلئے کچھ گھنٹے بجلی دی جاتی ہے۔ فاٹا کے گھریلو صارفین کے واجبات وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی یہ نہیں سمجھے کہ دوبارہ احتجاجی تحریکیں نہیں چلیں گی، پی ٹی آئی
اجلاس کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق چیئرمین محمد ادریس کی زیرصدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا، جس میں بجلی ٹیرف اور ڈسکوز کی کارکردگی پر غور کیا گیا۔ رانا محمد حیات نے کہاکہ کیا آئندہ مالی سال بجلی ٹیرف میں مزید کمی ہوگی۔ چیئرمین نیپرا نے کہاکہ فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مئی تا جولائی معمول کے مطابق بارشوں کا امکان
صنعتی اور زرعی شعبے کے معاملات
رانا محمد حیات نے کہا کہ صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے، جب کہ زرعی شعبے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہاکہ صنعتی شعبے کو ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے کے باعث حاصل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: 302 این جی اوز کی ریلیف سرگرمیاں جاری
کمیٹی کے اراکین کی رائے
راجا قمر الاسلام نے کہاکہ اجلاس پاور کمیٹی کا ہے مگر مجھے پیٹرولیم ڈویژن کے منٹس ملے ہیں۔ جنید اکبر نے کہاکہ میں نے چارہ ماہ قبل آفر کی تھی کہ میں کنڈا اتروانے کیلئے خود جاؤں گا، ہم تعاون کرتے ہیں مگر ان سے لائن لاسز کم نہیں ہو رہے۔
وفاقی وزیر کی ہدایات
وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری نے کہاکہ ریلیف ماہانہ بنیاد پر دیا جائے۔ متعلقہ ایس ڈی او کی ڈیوٹی لگائیں اور ریلیف ماہانہ بنیادوں پر فراہم کریں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں 2008 سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی۔








