فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے، پی ٹی آئی امیدواروں کو جان بوجھ کر حقوق نہیں دیئے گئے، وکیل فیصل صدیقی کا جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ

اسلام آباد کی سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل فیصل صدیقی کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی فلم تو پھر فلاپ ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سیاسی جماعتوں کو عدالتی نوٹس دئیے جائیں
فیصل صدیقی کا موقف
وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے، آپ کا فیصلہ قبول ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں سب کو برابر کے حقوق ملنے چاہئیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو جان بوجھ کر حقوق نہیں دیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انا طولیہ ڈپلومیسی فورم میں گرلز ایجوکیشن کیلئے عالمی معاہدہ تشکیل دینے کی تجویز پیش کردی
خصوصی نشستوں کے بارے میں عدالت کا موقف
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، سپریم کورٹ آئینی بنچ کی 11 رکنی لارجر بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اکثریتی ججز نے واضح کیا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: لسبیلہ : بس اور ٹریکٹر میں تصادم ، 4 افراد جاں بحق، 13 زخمی
جسٹس جمال مندوخیل کی تنقید
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ اپنے لئے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ دستخط کی جھڑپ کے دوران وکیل نے کہا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، نشستیں پی ٹی آئی کو ملیں یا ہمیں؛ ایک ہی بات ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے فیصل صدیقی کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا: "آپ کی فلم تو پھر فلاپ ہو جائے گی۔" فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ "فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے 4 بڑے مطالبات کیا ہیں۔۔۔؟ اسد قیصر نے تفصیلات بتا دیں
جمہوریت کی بنیادیں
جمہوریت کی بات کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا امیدواروں کا اپنی مرضی سے فیصلہ کرنا جمہوریت نہیں؟ کسی کو زبردستی دوسری جماعت میں شمولیت کیلئے مجبور تو نہیں کیا جا سکتا۔ جو آزاد امیدوار کسی اور پارلیمانی جماعت میں جانا چاہیں، وہ جا سکتے ہیں۔
انتخابات میں الیکشن کمیشن کا کردار
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں الیکشن کمیشن کا کردار اہم ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ فیصل صدیقی صاحب، آپ بار بار پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔