کالج پرنسپل نے نئے نویلے جوڑے کو دھماکہ خیز مواد تحفہ میں بھیج دیا، کھولتے ہی دھماکہ، دولہا موقع پر ہلاک، مجرم کو کیا سزا سنائی گئی؟

بھارتی عدالت کا فیصلہ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی ریاست اڈیشہ میں ایک عدالت نے 2018 کے 'ویڈنگ بم' کیس میں ملوث سابق کالج پرنسپل پنجی لال مہیر کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ بی بی سی کے مطابق عدالت نے اسے قتل، اقدام قتل اور دھماکہ خیز مواد کے استعمال کے الزامات میں قصوروار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: ریلوے نے کوئٹہ دھماکے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ جاری کر دی
واقعہ کی تفصیلات
یہ واقعہ فروری 2018 میں اڈیشہ کے پٹنہ گڑھ نامی قصبے میں پیش آیا تھا، جہاں نئے نویلے شادی شدہ جوڑے کو ایک پارسل موصول ہوا، جو شادی کے تحفے کے طور پر بھیجا گیا تھا۔ جیسے ہی دولہا سومیہ شیکھر ساہو نے پارسل کھولا، زوردار دھماکہ ہوا، جس میں وہ اور ان کی 85 سالہ دادی موقع پر ہلاک ہو گئے، جب کہ دلہن ریما شدید زخمی ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: پولیس مقابلے میں 4 ڈاکو ہلاک، ایس ایچ او اور کانسٹیبل زخمی
تفتیش کا آغاز
تفتیش کے دوران پولیس نے پایا کہ پارسل میں موجود بم راجستھان سے کورئیر کے ذریعے بھیجا گیا تھا اور اسے اس انداز میں تیار کیا گیا تھا کہ کھولتے ہی دھماکہ ہو جائے۔ ملزم نے جعلی نام اور پتہ استعمال کر کے یہ پارسل بھیجا اور جان بوجھ کر ایسا کورئیر سروس چُنا جس میں نہ سی سی ٹی وی ہو اور نہ پارسل کی سکیننگ کی جاتی ہو۔ ابتدائی طور پر تفتیش میں کوئی خاص پیش رفت نہ ہو سکی۔ تاہم چند ہفتوں بعد پولیس کو ایک گمنام خط موصول ہوا، جس میں بم بھیجنے والے کا فرضی نام اور کچھ اہم تفصیلات درج تھیں۔ ان معلومات نے تفتیش کو نیا رخ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیجنگ اور لندن نے شدید سموگ کا سامنا کیسے کیا؟
مشکوک کا انکشاف
پولیس افسر ارون بوتھرا کے مطابق خط میں موجود تفصیلات صرف مجرم ہی جان سکتا تھا۔ خط میں استعمال ہونے والی زبان اور انداز نے مقتول کی والدہ کو مشتبہ بنایا کہ یہ پنجی لال مہیر کا کام ہو سکتا ہے، جو اُن کے ساتھ کالج میں کام کر چکا تھا اور جسے انہوں نے بطور پرنسپل تبدیل کیا تھا۔ تفتیش کے بعد پنجی لال مہیر کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی گفتگو خیبرپختونخوا ہاؤس روانگی سے پہلے منظر عام پر آئی
ملزم کی سرگرمیاں
پولیس کے مطابق اس نے دیوالی کے موقع پر پٹاخے جمع کیے، ان سے بارود نکالا، بم تیار کیا، اور خود راجستھان جا کر پارسل پوسٹ کیا۔ اس نے اپنے موبائل فون کو گھر چھوڑ کر خود کے لیے جھوٹی گواہی تیار کی اور شادی و آخری رسومات دونوں میں شرکت کی تاکہ شک نہ ہو۔
عدالت کا فیصلہ
عدالت نے جرم کو انتہائی سنگین قرار دیا، مگر اسے سزائے موت کے زمرے میں نہیں رکھا اور عمر قید کی سزا سنائی۔