وزارت کھیل نے بی سی بی صدر فاروق احمد کو عہدے سے ہٹادیا

وزارت کھیل کا فیصلہ
ڈھاکہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزارت کھیل نے بنگلادیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے سربراہ فاروق احمد کو صدارت سے ہٹا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: رجب بٹ پر لندن میں مبینہ قاتلانہ حملہ، یوٹیوبر نے ویڈیو جاری کر دی
عدم اعتماد کا خط
کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق وزارت کھیل نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فاروق احمد کے خلاف 8 بورڈ ڈائریکٹرز کی جانب سے بھیجا گیا عدم اعتماد کا خط موصول ہوا، جس میں بنگلادیش پریمیئر لیگ سے متعلق حقائق پر مبنی ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چوری کا معاملہ: ایم کیوایم لندن کے طارق میر کے خلاف کیس ختم
تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ
بورڈ ڈائریکٹر کی جانب سے فاروق احمد کے خلاف موصول ہونے والے عدم اعتماد کے خط اور بنگلادیش پریمئیر لیگ (بی پی ایل) سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں ان کی بطور قومی اسپورٹس کونسل کے نمائندے نامزدگی منسوخ کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: نجی سوسائٹی میں مالک مکان کے مبینہ تشدد سے 13سالہ ملازمہ جاں بحق
صدارت کا مختصر دورانیہ
فاروق احمد کو وزارت کھیل نے 21 اگست 2023 کو بنگادیش کرکٹ بورڈ (بی سی پی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا تھا اور اسی دن وہ صدر منتخب ہوئے تھے، ان کا دورِ صدارت صرف 9 ماہ اور 8 دن پر محیط رہا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی کسانوں کو آسان شرائط پر قرض فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت
عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے ڈائریکٹرز
عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے ڈائریکٹرز میں ناظمالعبیدین فہیم، محبوبالانعام، قاضی انعام احمد، فہیم سنہا، صلاحالدین چوہدری، افتخار رحمان، سیفالرحمن ثُوَبان چوہدری اور منجور عالم شامل ہیں جبکہ سابق کپتان اکرم خان واحد ڈائریکٹر تھے جنہوں نے خط پر دستخط نہیں کیے۔
الزامات کی تفصیلات
بی سی بی ڈائریکٹرز نے صدر فاروق احمد پر آئینی خلاف ورزیوں اور مشورہ لیے بغیر فیصلے کرنے کے الزامات لگائے، ان کا کہنا ہے کہ 2024-25 کے بنگلادیش پریمئیر لیگ ایڈیشن میں فرنچائزز "دُربار راجشاہی" اور "چٹاگانگ کنگز" کو منظوری دیتے وقت بھی ضروری جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔