کم عمری کی شادی سے متعلق بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے: انسانی حقوق کمیشن

ہیومن رائٹس کمیشن کا کم عمری کی شادی کے بل پر مؤقف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کم عمری کی شادی کے منظور کیے گئے بل کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آٹے کی قیمت میں اضافہ، گھی سستا ہو گیا
بچوں کے حقوق کا تحفظ
نجی ٹی وی جیو نیوز نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ بچپن کی شادی کے خلاف بل بچوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلوکارہ کیٹی پیری کی طرح اگر آپ بھی خلا کا سفر کرنا چاہیں تو کتنے پیسے لگیں گے؟
قانونی عمل درآمد کی ضرورت
ایچ آر سی پی کے مطابق بچیوں کے استحصال کی روک تھام کے لیے قانون پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ اس لیے بچوں کے تحفظ کو مذہبی تنازعہ نہیں بنانا چاہیے اور ریاست کو آئینی و بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: قاسم اور سلمان کا احتجاج میں شرکت کا اعلان، حکومت کے ہاتھ پاؤں پھولنے کی وجہ کیا ہے؟
اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظات
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بل میں رکاوٹ ڈالنے پر شدید تحفظات ہیں۔ یکطرفہ مذہبی تشریحات قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئیں۔ ایچ آر سی پی کا مزید کہنا ہے کہ بچپن کی شادی کا خاتمہ قانونی اور اخلاقی تقاضا ہے، اور بچوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سکینہ خان ناکام محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں
تازہ ترین سینیٹ کی منظوری
واضح رہے کہ رواں ماہ سینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا، تاہم اسلامی نظریاتی کونسل نے کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل مسترد کردیا ہے۔
غیر اسلامی قرار دی گئی شقیں
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دے کر سزائیں مقرر کرنے سمیت دیگر شقیں بھی غیر اسلامی قرار دی گئی ہیں۔