بھارتی آرمی چیف کی ہندو روحانی پیشوا سے ملاقات” فوج اور مذہب کا خطرناک امتزاج ”، غیرجانبداری پر سوالات اٹھنے لگے، ویڈیو بھی سامنے آ گئی۔

بھارتی آرمی چیف کی ملاقات
لاہور (طیبہ بخاری سے) بھارتی آرمی چیف کی ہندو روحانی پیشوا جگدگرو رام بھدرآچاریہ سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات کو بھارت میں بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بھارتی آرمی چیف کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اس ملاقات کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک فساد کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے امریکہ میں فیلڈ مارشل کیخلاف مہم چلائی: عظمٰی بخاری
ملاقات کا پس منظر
تفصیلات کے مطابق، بھارتی آرمی چیف کی یہ ملاقات "فوج اور مذہب کا خطرناک امتزاج" کی عکاس ہے اور یہ خطے کے امن کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔ خود بھارت کی فوجی قیادت کے مذہبی جھکاؤ اور غیرجانبداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے نورمقدم قتل کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا
تجزیہ اور تشویش
مبصرین اور تجزیہ کار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بھارتی فوجی قیادت کا ہندوتوا سے جڑاؤ عسکری ادارے سمیت نام نہاد سیکولرازم کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس دوران، نام نہاد ہندو روحانی پیشوا کا یہ مطالبہ کہ "آزاد کشمیر پر قبضہ کر کے بطور نذرانہ پیش کیا جائے" بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارہ کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا
نظریاتی شدت پسندی
مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آشرم میں آزاد کشمیر پر قبضے کی بات بھارت کی نظریاتی شدت پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بھارتی آرمی چیف کی اس ملاقات نے اقلیتوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور فرقہ واریت کا تاثر گہرا ہوا ہے۔ بھارت میں روحانی رہنما بھی اب جنگی سوچ اور جارحیت کی زبان بولنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی کمی
جارحانہ عزائم کی تشہیر
تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارتی فوجی افسران مذہبی آڑ میں جارحانہ عزائم کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے علاقوں پر قبضے کے خواب کو اب مذہبی نعروں میں چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت میں مذہب اور عسکریت کا امتزاج انتہا پسند بیانیے کو فروغ دے رہا ہے۔ مودی سرکار بھارتی جارحیت کا روحانی جواز تراش کر شدت پسندی کو بڑھاوا دینے میں مصروف ہے۔