شیرشاہ ملتان سے 20 کلومیٹر پہلے چھوٹا سا قصبہ اور ریلوے جنکشن، جس کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے، اسے بندرگاہ بنا کر سامان اتارا یا چڑھایا جاتا تھا۔

مصنف کی تفصیلات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 142
یہ بھی پڑھیں: روزگار کے لیے متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانیوں کے لیے اہم خبر
شیرشاہ جنکشن کا تعارف
شیرشاہ ملتان سے تقریباً 20 کلومیٹر پہلے ایک چھوٹا سا قصبہ اور ریلوے جنکشن ہے۔ یہ ایم ایل 1 کا ریلوے اسٹیشن بھی ہے۔ یہاں سے ایک گاڑی کوٹ ادو کو بھی جاتی ہے جو کوٹری سے اٹک والی مرکزی لائن ایم ایل 2 کا ایک اسٹیشن ہے۔ اس گاڑی کو ملتان تک پہنچا کر اسے مرکزی لائن سے ملا دیا گیا ہے۔ یہ اٹک سے ملتان آنے کا ایک متبادل راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب انجینئرنگ اکیڈمی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس، تمام کورسز کو عالمی معیار کے ہم پلہ لانے کا فیصلہ
تاریخی اہمیت
اس قصبے کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ جب 1856ء میں سندھ میں انڈس فلوٹیلا کمپنی قائم ہوئی تو وہ کراچی سے دریاؤں کے ذریعے اپنے بحری جہاز اور اسٹیمر چلاتی تھی جو متعدد شہروں تک پہنچتے تھے۔ اس میں سب سے مصروف اور بڑی منزل ملتان شہر تھا جو دریا سے کچھ دور واقع تھا۔ اس لیے اس قریبی قصبے شیرشاہ کو بندر گاہ بنا کر ملتان کا سارا سامان یہاں اتارا یا چڑھایا جاتا تھا۔ بعد ازاں جب ملتان - لاہور- امرتسر لائن فعال ہوگئی تو کراچی کی طرف سے دریائی راستوں کے ذریعے آنے والے سامان اور مسافروں کو یہاں اتار کر ریل گاڑی کے ذریعے اسی راستے سے لاہور یا اندرون ہندوستان بھیجا جاتا تھا۔ یہ سلسلہ 1879ء تک جاری رہا جب تک کہ ملتان سے روہڑیاں اور سکھر تک ریل گاڑیوں کا راستہ کھل نہیں گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یکم اپریل سے اب تک کتنے غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔۔؟ اہم تفصیلات سامنے آ گئیں
ملتان کا ریلوے اسٹیشن
ملتان چھاؤنی کا ریلوے اسٹیشن بہت بڑا ہے اور اس کی عمارت بھی انتہائی خوبصورت اور متاثر کن ہے۔ یہ ریلوے کا ایک بڑا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بھی ہے، جہاں ہر قسم کی تکنیکی سہولتیں موجود ہیں۔ مرکزی لائن پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں سے گزرنے والی زیادہ تر ایکسپریس اور پسنجر گاڑیاں یہاں قیام کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی سیاسی صورتحال، وزیراعظم شہبازشریف نے بیرون ملک جانے کا پروگرام ملتوی کردیا
ملتان کی ثقافتی اہمیت
ملتان جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا اور قدیم شہر ہے۔ اسے اولیاء اللہ کی سَر زمین بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں بہت بڑے بزرگوں کے مزارات ہیں، جن میں شاہ رکن عالم، بہاؤ الدین زکریا، یوسف گردیزی اور شمس سبزواری شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی وزیرِ اعلیٰ پر تنقید
ملتان کا انتظامی اور تعلیمی منظر
یہ صوبہ پنجاب کا ایک بڑا انتظامی ڈویژن بھی ہے، جس میں اسی سطح کے سرکاری ادارے، دفاتر اور عدالتیں ہیں۔ یہاں کئی تعلیمی ادارے موجود ہیں، جیسے کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی اور نشتر میڈیکل اسپتال اور کالج۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر ہاؤس سندھ میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیے ہزاروں کا عوامی اجتماع لوگ کیا کہتے ہیں؟ آپ بھی دیکھیے
تجارتی میدان میں ملتان
ملتان ایک بہت بڑا تجارتی مرکز بھی ہے، جہاں گھریلو صنعت بھی عروج پر ہے۔ یہاں کی روایتی نیلی اور سبز ٹائلوں کے علاوہ اونٹ کی کھال سے بنے ہوئے لیمپ، اور کڑھائی اور کشیدہ کاری کیے ہوئے خوبصورت ملبوسات بھی دستیاب ہیں۔
نوٹس
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔