امریکہ سے آئے ڈاکٹرز اور تاجر کی عمران خان سے جیل میں ملاقات ہوئی یا نہیں؟ نجی ٹی وی نے بڑا دعویٰ کر دیا

عمران خان سے ملاقات کی کوششیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نجی ٹی وی کے سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور اہم عہدیداروں سے ملاقات کیلئے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے دورے پر آئے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز اور تاجروں کا وفد اسلام آباد میں 4 روز گزارنے کے بعد بغیر کسی بریک تھرو کے لاہور پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کی قراردادوں کے نفاذ میں ناکام، اسلامی ممالک کو مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت: نواز شریف
وفد کی آمد اور ملاقات کی توقعات
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق یہ وفد ہفتے کے روز پاکستان پہنچا تھا اور اسے امید تھی کہ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوگی اور خاموش سفارتکاری کا آغاز ہوگا تاکہ عمران خان کو درپیش قانونی اور سیاسی مسائل میں ریلیف مل سکے، تاہم وفد کو ان کوششوں میں تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ نگار چودھری کے شوہر کو 15 سال قید کی سزا سنا دی گئی
وفد کی ممکنہ قیام کی توسیع
ذرائع کے مطابق، وفد کو ہفتے کے روز امریکا واپس جانا تھا لیکن ممکن ہے کہ وہ اب اپنے قیام کو توسیع دے گا تاکہ اہم ملاقاتیں ہو سکیں۔ وفد کا خیال ہے کہ عمران خان کو اس کی پاکستان میں موجودگی کا علم ہے اور شاید وہ ان سے ملاقات کیلئے آمادہ ہوں۔ یہ وفد عمران خان سے ملاقات کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ ہونے کے بعد سیما حیدر کا ویڈیو بیان آگیا، بڑی اپیل کردی
پچھلا دورہ اور موجودہ حالات
یہ وفد چند ماہ قبل بھی پاکستان آیا تھا اور اُس وقت اس وفد کی عمران خان اور ایک اعلیٰ عہدیدار سے پرسکون ملاقات ہوئی تھی، تاہم موجودہ حالات مختلف ہیں کیونکہ یہ وفد اب تک اسلام آباد میں کسی اہم شخصیت سے رابطہ نہیں کر پایا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان حملہ کیس، چارج شیٹ میں پولیس کا ایسا انکشاف کہ سب دنگ رہ گئے
کچھ رہنماؤں سے رابطے کی کوششیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ وفد پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں سے رابطے میں ہے جن میں کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی بہن علیمہ خان شامل ہیں۔ موجودہ سیاسی ماحول اور پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان نہ ختم ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے اس وفد کو عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کیلئے سہولت کاری میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں: میں بھی بشریٰ بی بی اور عمران خان کے ساتھ سعودی عرب گیا تھا وہاں پر۔۔ مولانا طاہر اشرفی نے بڑا انکشاف کر دیا
عسکری قیادت کا مؤقف
پی ٹی آئی کے مسلسل محاذ آرائی پر مبنی مؤقف سے لگتا ہے کہ عسکری قیادت کو کوئی فرق نہیں پڑا، جو پہلے ہی اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں رکھے گی۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر مسلسل تنقید، جارحانہ آن لائن مہمات اور بین الاقوامی لابنگ بالخصوص امریکا اور برطانیہ میں پی ٹی آئی کے بیرون ملک چیپٹرز کے اقدامات نے حالات کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
تعمیری بات چیت کا ماحول
ذرائع نے بتایا کہ دورہ پر آئے ڈاکٹرز اور تاجروں کا بھی یہ خیال ہے کہ پارٹی کے سخت مؤقف نے تعمیری بات چیت کیلئے ماحول تنگ کر دیا ہے۔ کوئی ملاقات طے نہ ہونے اور بریک تھرو کے کسی اشارے کے بغیر وفد کا دورہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتی خلیج کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان میں وفد کا طویل قیام مفاہمت کی مسلسل امید کی نشانی ہے لیکن تعطل تاحال برقرار ہے۔