روس کی بھارت کے مغرب نواز اتحادوں میں شامل ہونے پر سخت تنقید

روس کی بھارت کی مغرب نواز اتحادوں میں شمولیت پر تنقید
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) - روس نے بھارت کی مغرب نواز اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کی ہے، جس میں نیٹو افغانستان میں واپسی کی سازش بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی انتظامیہ نے نئی حکومت کو خوش کرنے کے لیے فواد چوہدری کے نام کی تختی ہٹا دی، لیکن وزیراطلاعات عطا تارڑ کو پتہ چلا تو انہوں نے کیا کیا؟ فواد چوہدری بھی سراہنے پر مجبور
سرگئی لاروف کا خطاب
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، یوریشین فورم میں تقریر کے دوران، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کواڈ اور انڈو-پیسفک سٹریٹیجی جیسے مغرب نواز اتحادوں پر کڑی تنقید کی، جن میں بھارت بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈو-پیسفک کا کوئی وجود نہیں، یہ تصور نیٹو نے چین مخالف عزائم کے تحت بھارت کے لئے تخلیق کیا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں 8 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ
بھارت کی کواڈ شمولیت پر تنقید
سرگئی لاروف نے بھارت کی کواڈ میں شمولیت پر تنقید کی، حالانکہ اس وقت بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے 3 ارکان سمیت 12 رکنی وفد بھی موجود تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی ہم منصبوں نے کہا کہ ان کی کواڈ میں شمولیت صرف تجارت اور معیشت تک محدود ہے، لیکن عملی طور پر کواڈ ممالک مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل شریک ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو شکست دے دی
افغانستان میں نیٹو کی موجودگی
روس کے وزیر خارجہ نے افغانستان سے متعلق ایک اور اہم تبصرہ کرتے ہوئے نیٹو پر تنقید کی کہ چار سال قبل ذلت آمیز پسپائی کے بعد نیٹوان کے افغانستان میں داخلے کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوویت دور کا پراسرار تیرتا ہوا شہر جو غرقاب جہازوں پر آباد ہے
سینیٹر مشاہد حسین کی ملاقات
قبل ازیں، سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے پاک-بھارت کشیدگی کے دوران روس کے مثبت غیر جانبدارانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ یہ ملاقات یوریشین فورم کے آغاز سے قبل روس کے شہر پرم میں ہوئی جو تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکا تو دہائیوں طویل نتائج ہوں گے، پاک فوج کا دو ٹوک بیان
سینیٹر مشاہد حسین کی تقریر
سینیٹر مشاہد حسین کو روسی وزارت خارجہ اور حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا کی خصوصی دعوت پر پاکستان سے واحد مہمان کے طور پر یوریشین فورم میں کلیدی خطاب کے لئے مدعو کیا گیا تھا، جس میں 25 یوریشیائی ممالک کے 100 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔ انہوں نے روس کی خارجہ پالیسی کو خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے والا قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش سے دلہنوں کی خریدوفروخت، چین نے اپنے شدید کنواروں کو خبردار کردیا
عالمی سکیورٹی کے اقدامات
سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوریشین سکیورٹی اقدام کی تعریف کی، جو کہ عالمی سکیورٹی اقدام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کے تصور کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے ایشیائی نیٹو یا انڈو-پیسفک سٹریٹیجی کے تصور کو مسترد کیا۔
پاکستان کا کردار
بعد ازاں، سینیٹر مشاہد حسین دیگر اہم ایشیائی رہنماو¿ں کے ہمراہ یوریشین فورم میں شریک ہوئے۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو 2 مضبوط رہنما قرار دیا جو ایک پرامن اور خوشحال یوریشیا کی تعمیر کے لئے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان اس مشن میں ایک مساوی شراکت دار کے طور پر کلیدی کردار ادا کرے گا۔