سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار، سوالات اٹھا دیئے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے متعدد ممبران نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ سینیٹر ہمایوں مہمند اور کامران مرتضیٰ نے کونسل سے متعلق قانونی پیچیدگیوں پر سوالات اٹھا دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: سائٹ صنعتی ایریا کے صنعتکاروں نے کراچی چیمبر کی ہڑتال کی حمایت کردی۔
اجلاس کی تفصیلات
روز نامہ جنگ کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا جس میں ایل ڈی آئی لائسنس کی تجدید سے متعلق سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے سارے ایل ڈی آئی کے کیسز پی ٹی اے کو واپس بھیج دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج نے بھارت کی کیانی اور منڈل سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کا جواب کیسے دیا۔۔۔؟ ویڈیو دیکھیں
ایل ڈی آئی کیسز کی حیثیت
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایل ڈی آئی کیسز کی سماعتیں مکمل ہوگئیں اور فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوگا، جو بھی ہوگا اس حوالے سے عید کے بعد فیصلہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت فیصلے میں وجوہات نہیں، کیس واپس بھیج دیتے ہیں کہ فیصلہ کرکے وجوہات دیں، چیف جسٹس عامر فاروق کے بریت کی درخواستوں پر ریمارکس
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025ء پر سیکرٹری آئی ٹی نے بریفنگ میں کہا کہ نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان اگست تک فائنل ہو جائے گا۔ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی ایک ریگولیٹری باڈی ہے، نیشنل ڈیجیٹل کمیشن ماسٹر پلان کی منظوری دے گا، نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میکسیکو: میئر قتل، عہدہ سنبھالنے کے صرف 6 دن بعد
صوبوں کے اختیارات پر سوالات
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا یہ صوبوں کے اختیارات میں مداخلت نہیں ہوگی؟ سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ صوبے نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کامران ٹیسوری کا اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کا اعلان، جنازہ گورنر ہاؤس میں ہوگا
کرپٹو کونسل کا تذکرہ
سیکرٹری آئی ٹی نے کرپٹو کونسل پر بریفنگ میں کہا کہ نیشنل کرپٹو کونسل کے چیئرمین وزیر خزانہ ہیں اور میں بطور سیکرٹری آئی ٹی اس کا ممبر ہوں، پاکستان کرپٹو کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکہ اور اسرائیل کی دھمکیوں کا جواب دے دیا
پارلیمنٹ کی توثیق کا سوال
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کیا اس کونسل کو بنانے کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا؟ کیا اس کونسل کے پیچھے کوئی قانونی طاقت موجود ہے؟ ہر کونسل کے پیچھے کوئی قانون موجود ہوتا ہے، کیا کرپٹو کونسل کے پیچھے کوئی قانون ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کراچی سے پی ٹی آئی کا اہم رہنما گرفتار
ڈیجیٹل اثاثوں پر بل کا ذکر
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر پارلیمنٹ میں بل لایا تھا، میں نے 3 ماہ لگا کر یہ بل بنایا۔ حکومت نے میرے بل کو ختم کرکے خود ہی اس پر کونسل لے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: مشہور پاکستانی خاتون ٹک ٹاکر کو قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی
ایگزیکٹو آرڈر کی حیثیت
سینیٹر ہمایوں مہمند نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈر سے کوئی کونسل بن سکتی ہے؟ کرپٹو کونسل کو وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے پاس ہونا چاہئے تھا، وزارت خزانہ تو اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہی، کرپٹو تو آئی ٹی کامینڈیٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایسٹر سمیت ہر تہوار میں محبت و بھائی چارے کا پیغام پوشیدہ ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز
ذمہ داری کا سوال
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ اگر کوئی بڑا فراڈ، دھوکا ہو جائے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ اگر کوئی ملک میں کرپٹو سے متعلق مسئلہ پیش آجائے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟
ریگولیشن کے امور
سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کام ریگولیٹ کرنا نہیں ہے؟