سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار، سوالات اٹھا دیئے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے متعدد ممبران نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ سینیٹر ہمایوں مہمند اور کامران مرتضیٰ نے کونسل سے متعلق قانونی پیچیدگیوں پر سوالات اٹھا دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ، پاکستان نے سکاٹ لینڈ کو دھول چٹا دی
اجلاس کی تفصیلات
روز نامہ جنگ کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا جس میں ایل ڈی آئی لائسنس کی تجدید سے متعلق سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے سارے ایل ڈی آئی کے کیسز پی ٹی اے کو واپس بھیج دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی آمد: پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں کے اوقات کار تبدیل
ایل ڈی آئی کیسز کی حیثیت
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایل ڈی آئی کیسز کی سماعتیں مکمل ہوگئیں اور فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوگا، جو بھی ہوگا اس حوالے سے عید کے بعد فیصلہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان کا 3 سنگین بیماریوں میں مبتلا ہونے کا انکشاف
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025ء پر سیکرٹری آئی ٹی نے بریفنگ میں کہا کہ نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان اگست تک فائنل ہو جائے گا۔ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی ایک ریگولیٹری باڈی ہے، نیشنل ڈیجیٹل کمیشن ماسٹر پلان کی منظوری دے گا، نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان، ان کی بہنوں اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پر دہشتگردی کا مقدمہ
صوبوں کے اختیارات پر سوالات
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا یہ صوبوں کے اختیارات میں مداخلت نہیں ہوگی؟ سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ صوبے نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت میں فصلیں جلاکر آلودگی کا سبب بننے والے درجنوں کسان گرفتار
کرپٹو کونسل کا تذکرہ
سیکرٹری آئی ٹی نے کرپٹو کونسل پر بریفنگ میں کہا کہ نیشنل کرپٹو کونسل کے چیئرمین وزیر خزانہ ہیں اور میں بطور سیکرٹری آئی ٹی اس کا ممبر ہوں، پاکستان کرپٹو کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حارث رؤف میجر لیگ میں ٹاپ بولر بن گئے
پارلیمنٹ کی توثیق کا سوال
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کیا اس کونسل کو بنانے کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا؟ کیا اس کونسل کے پیچھے کوئی قانونی طاقت موجود ہے؟ ہر کونسل کے پیچھے کوئی قانون موجود ہوتا ہے، کیا کرپٹو کونسل کے پیچھے کوئی قانون ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں امریکہ متحرک کردار کیوں نہیں ادا کر رہا؟
ڈیجیٹل اثاثوں پر بل کا ذکر
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر پارلیمنٹ میں بل لایا تھا، میں نے 3 ماہ لگا کر یہ بل بنایا۔ حکومت نے میرے بل کو ختم کرکے خود ہی اس پر کونسل لے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی محمد خان مذاکرات کے حوالے سے کھل کر بول پڑے
ایگزیکٹو آرڈر کی حیثیت
سینیٹر ہمایوں مہمند نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈر سے کوئی کونسل بن سکتی ہے؟ کرپٹو کونسل کو وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے پاس ہونا چاہئے تھا، وزارت خزانہ تو اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہی، کرپٹو تو آئی ٹی کامینڈیٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا، آج دنیا بھی تعریف کر رہی ہے: فیصل کریم کنڈی
ذمہ داری کا سوال
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ اگر کوئی بڑا فراڈ، دھوکا ہو جائے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ اگر کوئی ملک میں کرپٹو سے متعلق مسئلہ پیش آجائے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟
ریگولیشن کے امور
سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کام ریگولیٹ کرنا نہیں ہے؟