ممبئی ایئرپورٹ پر مسافر کے سامان سے 47 زہریلے سانپ نکل آئے، دوڑیں لگ گئیں

بھارتی شہری کی گرفتاری
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ممبئی ایئرپورٹ پر تھائی لینڈ سے واپس آنے والے ایک بھارتی شہری کو اُس وقت گرفتار کر لیا گیا جب اس کے سامان سے 47 زہریلے سانپ اور دیگر نایاب رینگنے والے جانور برآمد ہوئے۔ کسٹمز حکام کے مطابق یہ شخص اتوار کے روز ممبئی ایئرپورٹ پہنچا تھا اور معمول کی چیکنگ کے دوران اس کے چیک ان سامان سے خطرناک زہریلے سانپوں سمیت کئی نایاب جانور برآمد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت
ضبط کیے گئے جانور
بی بی سی کے مطابق بھارتی کسٹمز نے بتایا کہ ضبط کیے گئے جانوروں میں تین سپائیڈر ٹیلڈ ہورنڈ وائپرز، پانچ ایشین لیف ٹرٹلز اور 44 انڈونیشیائی پٹ وائپرز شامل تھے۔ ان تمام جانوروں کو خفیہ طور پر بیگ میں چھپا کر لایا گیا تھا۔ حکام نے ان رینگنے والے جانوروں کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر بھی جاری کی ہیں جن میں رنگ برنگے سانپ ایک ڈِش میں رینگتے نظر آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ کے ساتھ ہیش ٹیگ کا استعمال کرنا چاہیے یا نہیں؟ ایلون مسک نے معمہ حل کردیا
جانوروں کی درآمد پر پابندیاں
اگرچہ بھارت میں جانوروں کی درآمد کلی طور پر ممنوع نہیں، مگر ملکی جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین کے تحت بعض مخصوص انواع کی درآمد پر پابندی ہے، خاص طور پر وہ جو نایاب یا حکومتی سطح پر محفوظ قرار دی گئی ہوں۔ کسی بھی جنگلی جانور کی درآمد کے لیے متعلقہ اجازت نامے اور لائسنس کا حصول ضروری ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوران کمنٹری غلط لفظ کے چناؤ پر سابق خاتون کرکٹر کی بمراہ سے آن ائیر معذرت
گرفتاری کی تفصیلات
کسٹمز حکام کے مطابق گرفتار شخص کا نام فی الحال ظاہر نہیں کیا گیا اور وہ تفتیشی حراست میں ہے۔ اس نے اپنی گرفتاری پر کوئی بیان نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اختیارات کا رونا نہیں رو رہے، جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کر رہے ہیں: میئر کراچی
ماضی کے واقعات
بھارت کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اس طرح کے واقعات کوئی نئی بات نہیں۔ جنوری میں دہلی ایئرپورٹ پر ایک کینیڈین شہری کو اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اُس کے سامان سے مگرمچھ کی کھوپڑی برآمد ہوئی۔ فروری میں ممبئی ایئرپورٹ پر ایک مسافر کو پانچ سیامنگ گبنز اسمگل کرنے کی کوشش پر روکا گیا تھا۔ یہ بندر انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں اور عالمی ادارہ برائے قدرتی تحفظ (IUCN) کے مطابق یہ خطرے سے دوچار انواع میں شامل ہیں۔ انہیں ایک ٹرالی بیگ میں موجود پلاسٹک کریٹ کے اندر چھپایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہواری کی چھٹی چاہیے تو کپڑے اتار کر دکھاؤ، سکول کا طالبہ سے ایسا مطالبہ کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
کچھے جانوروں کے سمگلنگ کے واقعات
نومبر میں، بانکوک سے واپس آنے والے دو مسافروں سے 12 نایاب کچھوے برآمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل 2019 میں چنئی ایئرپورٹ پر ایک مسافر سے ہورنڈ پٹ وائپر، پانچ اگوانا چھپکلیاں، چار بلیو ٹنگ اسکِنکس، تین گرین ٹری فراگز اور 22 مصری کچھوے برآمد کیے گئے تھے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششیں
بھارتی کسٹمز اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے ان واقعات کو روکنے کے لیے مسلسل سرگرم ہیں، تاہم غیر قانونی سمگلنگ کی یہ کوششیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ نایاب اور غیر ملکی جانوروں کی مانگ اب بھی موجود ہے اور اس کی روک تھام کے لیے مزید سخت اقدامات درکار ہیں۔