پٹواریوں کی اسامیوں کیلئے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، اسٹیبلشمنٹ اور چیف کمشنر کو پٹواریوں کی اسامیوں کے لئے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: تنخواہ داروں کو ریلیف کے لیے بچت اسکیموں اور بینک ڈیپازٹ پر ٹیکس میں 2 فیصد اضافے پر غور
کیس کی تفصیلات
روزنامہ جنگ کے مطابق، عدالت میں پٹواریوں کی اسامیوں پر غیر متعلقہ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا: عرفان صدیقی
جسٹس محسن اختر کیانی کا بیان
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کی بات ہے۔ پٹواری آفس میں لوگ خوار ہوتے ہیں۔ کیوں نہ میں سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو عدالت میں بلا لوں؟
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی اور اسلام آباد میں ایک بار پھر بارش اور ژالہ باری
پٹواریوں کے رولز کی عدم موجودگی
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں 1981ء سے پٹواریوں کے رولز نہیں ہیں۔ وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ پنجاب کے رولز کے تحت یہاں پٹواری کام کرتے ہیں، عدالت جو حکم کرے گی ہم من و عن عمل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، مزید 20 سے زیادہ فلسطینی شہید
عدالت کی ہدایات
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر آپ عدالت کے احکامات پر چلتے تو کیا بات تھی۔ 45 پٹوار سرکل میں 9 لوگ کام کر رہے ہیں۔ میں نے ایف آئی آر کا آرڈر نہیں دیا کہ لوگوں کی بھرتیاں کریں، ایک ہفتے میں این او سی جاری کیا جائے اور چیف کمشنر بھرتیاں کرے۔ وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ این او سی کا کام اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی جج کا بڑا فیصلہ، عافیہ صدیقی کیلئے نئی امید پیدا ہوگئی
موجودہ پٹواریوں کی صورت حال
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ موجودہ پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں، بغیر آرڈر منشی لگائے گئے ہیں۔ رولز میں منشی کی اسامیاں بھی رکھ لیں تاکہ قانونی بندے کام کریں۔
آئندہ سماعت کی ہدایات
انہوں نے مزید کہا کہ میں پٹواری کی بھرتیوں کے لئے ڈی سی کو ایک چانس دے رہا ہوں۔ اگر میں ایف آئی آر کا حکم دیا تو سب اندر ہوجائیں گے۔ آج 45 سرکلز کو 9 پٹواری چلا رہے ہیں اور منشی ساتھ بیٹھے ہیں۔ ان کے خلاف ثبوت بھی موجود ہیں۔ آئندہ سماعت تک اگر ان تینوں کی میٹنگ نہیں ہوئی تو عدالت میں ہی میٹنگ کرواﺅں گا۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کر دی۔