پٹواریوں کی اسامیوں کیلئے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، اسٹیبلشمنٹ اور چیف کمشنر کو پٹواریوں کی اسامیوں کے لئے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 10 سال بعد سپیکرز کانفرنس متوقع، تاریخ سامنے آ گئی
کیس کی تفصیلات
روزنامہ جنگ کے مطابق، عدالت میں پٹواریوں کی اسامیوں پر غیر متعلقہ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے
جسٹس محسن اختر کیانی کا بیان
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کی بات ہے۔ پٹواری آفس میں لوگ خوار ہوتے ہیں۔ کیوں نہ میں سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو عدالت میں بلا لوں؟
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور کے گھر کے قریب ایف سی کی گاڑی پر بم حملہ
پٹواریوں کے رولز کی عدم موجودگی
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں 1981ء سے پٹواریوں کے رولز نہیں ہیں۔ وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ پنجاب کے رولز کے تحت یہاں پٹواری کام کرتے ہیں، عدالت جو حکم کرے گی ہم من و عن عمل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے کم سے کم تنخواہ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
عدالت کی ہدایات
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر آپ عدالت کے احکامات پر چلتے تو کیا بات تھی۔ 45 پٹوار سرکل میں 9 لوگ کام کر رہے ہیں۔ میں نے ایف آئی آر کا آرڈر نہیں دیا کہ لوگوں کی بھرتیاں کریں، ایک ہفتے میں این او سی جاری کیا جائے اور چیف کمشنر بھرتیاں کرے۔ وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ این او سی کا کام اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں لڑکے لاڈ پیار کی وجہ سے کام نہیں کرتے، انکی ٹریننگ ہونی چاہئے: اسما عباس
موجودہ پٹواریوں کی صورت حال
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ موجودہ پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں، بغیر آرڈر منشی لگائے گئے ہیں۔ رولز میں منشی کی اسامیاں بھی رکھ لیں تاکہ قانونی بندے کام کریں۔
آئندہ سماعت کی ہدایات
انہوں نے مزید کہا کہ میں پٹواری کی بھرتیوں کے لئے ڈی سی کو ایک چانس دے رہا ہوں۔ اگر میں ایف آئی آر کا حکم دیا تو سب اندر ہوجائیں گے۔ آج 45 سرکلز کو 9 پٹواری چلا رہے ہیں اور منشی ساتھ بیٹھے ہیں۔ ان کے خلاف ثبوت بھی موجود ہیں۔ آئندہ سماعت تک اگر ان تینوں کی میٹنگ نہیں ہوئی تو عدالت میں ہی میٹنگ کرواﺅں گا۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کر دی۔