اگر پاکستان نے فضائی حدود بند رکھی تو ایئر انڈیا کو 5 ہزار کروڑ کا نقصان ہوگا، سی ای او کا انکشاف

پاکستان اور بھارت کی فضائی حدود کی بندش میں توسیع
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے، جو اب 24 جون 2025 کی صبح 5 بج کر 29 منٹ تک مؤثر رہے گی۔ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹم (NOTAM) 24 مئی کو ختم ہونا تھا، تاہم دونوں ملکوں نے باہمی طور پر یہ بندش برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دشمنوں اور غیروں کے ساتھ صلح ہوسکتی ہے تو اپنوں کے ساتھ بھی ہونی چاہئے: بیرسٹر گوہر
ایئر انڈیا پر اثرات
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے انکشاف کیا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنی فضائی حدود سال بھر کے لیے بند رکھی تو ایئر انڈیا کو تقریباً پانچ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ حکومت نے تمام ایئرلائنز سے کہا ہے کہ وہ فضائی حدود کی بندش کے باعث ہونے والے ممکنہ نقصانات کا تخمینہ لگائیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث تاریخی کامیابی ملی:وزیر اعظم
پروازوں کی مشکلات
ایئر انڈیا کے مطابق پروازوں کو متبادل اور طویل راستوں سے گزرنا پڑ رہا ہے، جس سے پرواز کا وقت، ایندھن کی کھپت اور لاگت بڑھ گئی ہے، جو براہ راست آمدنی کو متاثر کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک روس دو طرفہ تعلقات میں اہم پیشرفت، روسی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان متوقع
پروازوں کی منسوخی
کیمبل ولسن نے بتایا کہ 'آپریشن سندور' کے بعد جب پاکستان نے فضائی حدود بند کی تو ایئر انڈیا کو 13 شہروں کے ہوائی اڈے بند کرنا پڑے تھے، جس کے باعث ایک ہزار کے قریب پروازیں منسوخ ہوئیں اور سات ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔
دیگر ایئرلائنز کا بھی نقصان
فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے ایئر انڈیا ہی نہیں، دیگر بڑی ایئرلائنز بھی اسی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔ اگر پاکستان نے طویل مدت تک فضائی حدود بند رکھی تو یہ کمپنیاں بھی بڑے مالیاتی نقصانات سے دوچار ہوں گی۔ ایئر لائنز نے متبادل راستوں کی تجاویز بھی دی ہیں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے، اور مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ ورک پلاننگ کو زیادہ لچکدار بنایا جائے۔