بین الاقوامی طلباء نے ڈریگن کشتی مقابلے کے ذریعے چینی ثقافت کو اپنالیا

چین میں پاکستانی طالب علم کا ڈریگن کشتی میں حصہ
چھانگ چھون(شِنہوا) میں چین کے شمال مشرقی صوبے جی لِن میں پاکستانی طالب علم عزیز اللہ نے ڈریگن کشتی میلے سے قبل اپنی پہلی ڈریگن کشتی دوڑ میں حصہ لیا۔ عزیز اللہ کا کہنا ہے کہ ڈریگن کشتی روایتی چینی ثقافت کی علامت ہے۔ اس مقابلے کے ذریعے ہم نے دوستی کو مضبوط کیا ہے۔ ریس میں ان کی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹر رشبھ پنت کی سابقہ گرل فرینڈ اور بالی ووڈ اداکارہ اروشی روٹیلا نے پیغام جاری کردیا
ٹیم کی تربیت اور تجربات
جی لِن زرعی یونیورسٹی میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کرنے والے عزیز اللہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ روزانہ ایک ہفتے سے زیادہ تربیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تقریباً ہر روز مشق کرتے تھے۔ چین آنے سے پہلے ہی وہ اس تہوار کے بارے میں پڑھ چکے تھے کہ یہ محب وطن شاعر چھو یوآن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کی روایات میں ڈریگن کشتی دوڑ اور زونگ زی (چپچپے چاولوں کے ڈمپلنگز) کھانا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم، آرمی چیف کے ہمراہ سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر پہنچ گئے، شہید کے اہلِخانہ سے ملاقات، درجات کی بلندی کے لیے دعا
ڈریگن کشتی میلہ
28 مئی کو یونیورسٹی کی جھیل میں ڈریگن کشتیاں قطار میں صفائی سے کھڑی تھیں۔ پانی کی چمکدار سطح پر چپو زنوں نے ہم آہنگی سے چلتی چپوؤں سے لہروں کو چیرتے ہوئے اپنی ٹیموں کو تیزی سے اختتامی لائن کی طرف بڑھایا۔ ان ٹیموں میں ایک بین الاقوامی طلبہ کی ٹیم نمایاں رہی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق پاکستانی کوچ باب وولمر نے مرنے سے پہلے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے آخری بات کیا کی تھی؟
بین الاقوامی طلباء کی شرکت
ایک سجی ہوئی کشتی پر 12 بین الاقوامی طلباء سوار تھے جس کے آگے اور پیچھے سنہری ڈریگن کے سر اور دم تھے۔ ایک طالب علم کشتی کے اگلے حصے میں ڈھول بجا رہا تھا، دوسرا کشتی چلا رہا تھا جبکہ 10 چپو زن ہم آواز نعرے لگا کر کشتی کو آگے بڑھا رہے تھے۔ ان چپو زنوں میں 28 سالہ ایتھوپین طالب علم میشنگ اینالم بھی شامل تھے۔ چین میں 2 سال سے رہتے ہوئے یہ ان کا پہلا ڈریگن کشتی تجربہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوڑ بے حد جوشیلے تجربے جیسی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: فخرزمان نے آسٹریلیا میں وائٹ بال سیریز کھیلنے سے معذرت کرلی
ثقافتی آگاہی اور چیلنجز
بہت سے بین الاقوامی طلباء کے لئے یہ تہوار ثقافتی آگاہی کے ساتھ ساتھ ایک منفرد چیلنج بھی تھا۔ لیسوتھو سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ کبیلو ماکاتجان نے بتایا کہ ہم میں سے اکثر نے کبھی ڈریگن کشتی نہیں چلائی تھی۔ ان کی ٹیم 16 میں سے 8 ویں نمبر پر رہی۔ ہم بہت خوش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے پی: سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنے کی ہدایات
انعامی تقریب اور علاقائی روایات
انعامی تقریب میں ہر بین الاقوامی طالب علم کو زونگ زی کا تحفہ دیا گیا۔ عزیز نے بانس کے پتوں میں لپٹے اس پکوان کو "میٹھا اور مزیدار" قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب نے اسے بہت پسند کیا۔ پاکستانی طالب علم فیض الرحمان نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ اگلے سال دوبارہ حصہ لوں۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان کی سابقہ گرل فرینڈ سومی علی کا چونکا دینے والادعوی
یونیورسٹی کی تیاری اور میلے کی اہمیت
یونیورسٹی نے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے مرحلہ وار تیاری کی جن میں چینی روایتی ثقافت اور ڈریگن کشتی دوڑ پر لیکچرز شامل تھے۔ ماہرین تہذیب اور کوچز نے چینی و بین الاقوامی طلبہ کو میلے کی تاریخ، ڈریگن کشتی دوڑ کی ثقافتی اہمیت، مقابلے کے اصول، چپو چلانے کی تکنیک اور ٹیم ورک کی حکمت عملی پر تربیت دی۔
ڈریگن کشتی میلے کی تاریخ
ڈریگن کشتی میلہ 2 ہزار سال سے زائد پرانا چینی تہوار ہے۔ ڈریگن کشتی دوڑ اس کی بنیادی رسوم میں سے ایک ہے جو تاریخی طور پر چین کے جنوبی حصے میں زیادہ عام ہے لیکن اب یہ شمالی علاقوں میں بھی دریا اور جھیلوں کے آس پاس مقبول ہو چکی ہے۔ یہ تہوار 2 ہزار سال سے زائد کا روایتی تہوار ہے اور یونیسکو کی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔