بجٹ مذاکرات: آئی ایم ایف کے مزید مطالبات سامنے آگئے

حکومت اور آئی ایم ایف کے بجٹ مذاکرات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت سے بجٹ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کے مزید مطالبات سامنے آئے ہیں۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں تمام طے شدہ شرائط پر عملدرآمد کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے 6 ماہ کے دوران 547 ارب روپے سے زائد رقوم کی ریکارڈ ریکوری کرلی
صوبائی حکومتوں کی ذمہ داریاں
آئی ایم ایف نے ایک اور اہم مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں اخراجات کم کرنے کے اقدامات کی تحریری ضمانت دیں۔ اس کے علاوہ، صوبائی حکومتیں بجٹ میں کاروبار کا ماحول بہتر بنانے کے اقدامات کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے جنگ کے دوران کیا مودی اور ٹرمپ کی ’’بات‘‘ ہوئی؟ جے شنکر کا ’’نیا بیان‘‘ آ گیا
سبسڈی کے حوالے سے ہدایات
آئی ایم ایف نے اپنے مطالبے میں واضح کیا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی فراہم نہیں کریں گی۔ مزید یہ کہ صوبائی حکومتوں کو رائٹ سائزنگ کرکے نئی ملازمتوں پر پابندی عائد کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: کمیل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا
ٹارگٹس کے حصول کی حکمت عملی
مطالبے میں مزید کہا گیا ہے کہ طے کردہ اہداف کے حصول کے لیے پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ان کا حصول یقینی بنایا جائے اور صوبے بجٹ کے اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
بجلی اور گیس کی چوری کا مسئلہ
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی، گیس کی چوری اور اسمگلنگ روکنے کے لیے وفاق اور صوبے مل کر عملی اقدامات کریں۔ علاوہ ازیں، صوبے زرعی آمدن اور خدمات پر ٹیکس وصولی کے لیے لائحہ عمل کو بجٹ کا حصہ بنائیں۔