ثناء یوسف کا قتل، ملزم کا بھائی بھی خود کشی کرچکا لیکن دراصل قاتل کو ٹک ٹاکر کے گھر کا پتہ کس نے دیا تھا؟ معمہ حل ہوگیا۔

لاہور میں ٹک ٹاک سٹار کا قتل
لاہور (ویب ڈیسک) اسلام آباد کے پوش علاقے میں اپنے گھر میں موجود ٹک ٹاک سٹار ثناء یوسف کو ان کے اپنے ہی گھر میں قتل کردیا گیا ہے۔ ان کے قتل کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ملزم کو متعلقہ گھر کا پتہ کیسے ملا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں پیچیدہ امراض قلب میں مبتلا 40 بچوں کا مفت آپریشن
ملزم کی شناخت
نجی ٹی وی چینل ’’جی این این‘‘ کے پروگرام میں رپورٹر عثمان بٹ نے بتایا کہ ملزم فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کا رہائشی ہے، جسے سی آئی اے کی ٹیم نے گرفتار کیا۔ ملزم کا بڑا بھائی 2 سال قبل خودکشی کر چکا ہے، والدہ وفات پا چکی ہیں، اور والد گریڈ 16 سے ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں۔ یہ ملزم بے روزگار ہے، اور لوگوں کی گاڑیوں کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز بنا کر یہ ظاہر کرتا تھا کہ یہ اس کی گاڑیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئر پورٹ پر سعودی عرب جانے کی کوشش میں خاتون گرفتار، یہ کون تھی ؟ پتا چل گیا
ثناء یوسف کے فالوورز اور سوشل میڈیا کی صورت حال
ثنا ء یوسف کے تقریباً 8 لاکھ فالوورز تھے اور اپنے مثبت مواد کی وجہ سے وہ مختلف برانڈز کی توجہ کا مرکز تھیں۔ سوشل میڈیا پر ان کا ایک فین تھا، جو لائیک شیئرنگ کرتا رہا۔ اسی پلیٹ فارم پر ثناء اور ملزم کا رابطہ ہوا۔ سلیبرٹیز اپنے فالوورز کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لیے جواب دیتی ہیں، اور یہ کوئی نئی یا غیر متوقع بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ الہندوستان کا ایک دفعہ پھر عام بلوچوں پر حملہ، شہر میں کیسے داخل ہوئے؟ جانیے
ملزم کے اصرار کا نتیجہ
جب ملزم نے ثناء سے ملنے کا اصرار کیا تو انہوں نے انکار کر دیا۔ ملزم نے رینٹ کی گاڑی اور ڈرائیور کے ساتھ وہاں جانے کا فیصلہ کیا اور 8 گھنٹے تک وہاں رکا رہا۔ رپورٹر نے مزید بتایا کہ ثناء نے اپنے برتھ ڈے کے تحائف لینے سے بھی انکار کیا، اور کہا کہ اگر بھیجنے ہیں تو اس پتے پر بھجوادیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب ملزم نے اس گھر کا پتہ حاصل کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: منصور علی شاہ، منیب اختر یا یحییٰ آفریدی: پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کا عمل شروع
کیک کاٹنے کے واقعہ کا اثر
ملزم نے گھر کے سامنے جا کر کیک کاٹا اور اس کی ویڈیو بنا کر ثناء کو بھیجی۔ اس واقعہ سے اہل محلہ میں بے چینی پیدا ہوئی، اور ملزم وہاں سے چلا گیا۔ اس صورتحال پر ملزم نے بے عزتی محسوس کی اور بات دل میں رکھ لی۔ دوتین دن بعد دوبارہ جا کر اس نے اس خوفناک اقدام کا فیصلہ کیا۔
سوالات اور تحقیقات
عثمان بٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ ملزم صرف ایک فرد ہے یا کوئی گینگ اس کے پیچھے تھا، جس نے گاڑی اور اسلحہ فراہم کیا؟ ملزم خود تو ایک بے روزگار شخص تھا، پھر یہ سب کچھ کرنے کی استطاعت کیسے حاصل کی؟ جس گاڑی کو اس نے کرائے پر لیا، اس کا ایک دن کا کرایہ بھی لاکھوں روپے ہے۔