عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے، عرفان صدیقی

اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کا بیان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا، پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی، کوئی تحریک نہیں چلا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی
عمران خان کی اپوزیشن کے ساتھ روایات
نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کرتے رہے، موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہرگز ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کسی کو ہیروئن کے جھوٹے مقدمے میں بند کر دیا تو کسی کو ایفی ڈرین میں، کسی کو غداری میں، کسی کو کرایہ داری میں۔ ہم ایسا کچھ نہیں کر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 75 پیسے فی یونٹ کمی کا امکان
عمران خان کی مقبولیت کا زوال
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگی راہنما نے کہا کہ جب خان صاحب جیل سے باہر تھے اور اُن کی مقبولیت بھی عروج پر تھی اور وہ خود احتجاجی جلوسوں کی قیادت کر رہے تھے، تب کون سا معرکہ سر کر لیا تھا جو اب وہ جیل کے اندر سے قیادت کرتے ہوئے سر انجام دے لیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے ٹیرف کے 5 بڑے اہداف کیا تھے اور کیا وہ پورے ہوئے؟
پی ٹی آئی کا اقتدار میں آنے کا طریقہ
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے لئے نہ سیاسی جدو جہد کی اور نہ ہی ماریں کھائیں۔ وہ عسکری گھوڑوں پر بیٹھ کر آئے اور اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہو گئے۔ اُس کی پرورش ’’لاڈ پیار‘‘ میں ہوئی جس کی وجہ سے خان کو ’’لاڈلا‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر پیٹرول مہنگا نہ کرتے تو پھر آئی ایم ایف کو ہمارے ساتھ مسئلہ ہو جاتا: وزیر پیٹرولیم
عدالت میں سلوک اور عوامی ردعمل
وہ اشتہاری ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے تھے اور کسی کی مجال نہیں تھی کہ اُنہیں پکڑے۔ وہ بطور ملزم عدالت کے سامنے پیش کئے جاتے تھے تو ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر ان کا استقبال کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی کا روسی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، تعلقات مزید گہرے کرنے کا عزم
عمران خان کی پریشانی اور مایوسی
اسی لئے اُن کی پریشانی اور مایوسی آخری حدوں کو چھونے لگی ہے۔ پہلے وہ فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کو میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے، اب وہ فرعون اور یزید کہہ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 7 چھکے اور 27 چوکے، کیوی بیٹر نے تیز ترین ڈبل سنچری کا ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا
تحریک چلانے کی ناکامی
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے۔ انہوں نے 9، مئی کے بعد اپنے لئے مشکلات کا جو انبار جمع کر رکھا ہے، اُس میں مزید اضافے کے سوا انہیں کچھ نہیں ملے گا۔
نوجوانوں کی ذمہ داری
خان صاحب کہتے ہیں کہ میں جیل میں ہوں تو نوجوان بھی اٹھیں اور جیلوں میں آئیں۔ آپ نے تو کچھ کیا ہے تو جیل میں ہیں۔ پاکستان کے نوجوان اپنے مستقبل کو دائو پر لگا کر آپ کے گناہوں کی سزا بھگتنے کیوں جیلوں میں جائیں؟