عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے، عرفان صدیقی

اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کا بیان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا، پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی، کوئی تحریک نہیں چلا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت ملک بھر کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کا امکان
عمران خان کی اپوزیشن کے ساتھ روایات
نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کرتے رہے، موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہرگز ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کسی کو ہیروئن کے جھوٹے مقدمے میں بند کر دیا تو کسی کو ایفی ڈرین میں، کسی کو غداری میں، کسی کو کرایہ داری میں۔ ہم ایسا کچھ نہیں کر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے اربن فلڈنگ کے لیے پیشگی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت دے دی
عمران خان کی مقبولیت کا زوال
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگی راہنما نے کہا کہ جب خان صاحب جیل سے باہر تھے اور اُن کی مقبولیت بھی عروج پر تھی اور وہ خود احتجاجی جلوسوں کی قیادت کر رہے تھے، تب کون سا معرکہ سر کر لیا تھا جو اب وہ جیل کے اندر سے قیادت کرتے ہوئے سر انجام دے لیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان لڑ پڑے، بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی
پی ٹی آئی کا اقتدار میں آنے کا طریقہ
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے لئے نہ سیاسی جدو جہد کی اور نہ ہی ماریں کھائیں۔ وہ عسکری گھوڑوں پر بیٹھ کر آئے اور اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہو گئے۔ اُس کی پرورش ’’لاڈ پیار‘‘ میں ہوئی جس کی وجہ سے خان کو ’’لاڈلا‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شان مسعود کے لیے ٹیسٹ کپتانی برقرار رکھنا مشکل، متبادل کون ہوگا؟
عدالت میں سلوک اور عوامی ردعمل
وہ اشتہاری ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے تھے اور کسی کی مجال نہیں تھی کہ اُنہیں پکڑے۔ وہ بطور ملزم عدالت کے سامنے پیش کئے جاتے تھے تو ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر ان کا استقبال کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف آج سے مختلف ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے
عمران خان کی پریشانی اور مایوسی
اسی لئے اُن کی پریشانی اور مایوسی آخری حدوں کو چھونے لگی ہے۔ پہلے وہ فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کو میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے، اب وہ فرعون اور یزید کہہ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا مولانا فضل الرحمان کے بیٹے پر حملہ کرنے والے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم
تحریک چلانے کی ناکامی
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے۔ انہوں نے 9، مئی کے بعد اپنے لئے مشکلات کا جو انبار جمع کر رکھا ہے، اُس میں مزید اضافے کے سوا انہیں کچھ نہیں ملے گا۔
نوجوانوں کی ذمہ داری
خان صاحب کہتے ہیں کہ میں جیل میں ہوں تو نوجوان بھی اٹھیں اور جیلوں میں آئیں۔ آپ نے تو کچھ کیا ہے تو جیل میں ہیں۔ پاکستان کے نوجوان اپنے مستقبل کو دائو پر لگا کر آپ کے گناہوں کی سزا بھگتنے کیوں جیلوں میں جائیں؟