بھارت میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اسے جنگ سمجھا جاتا ہے: بلاول

پاکستانی وفد کی امریکی قانون سازوں سے ملاقات
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ثبوت ہو یا نہ ہو اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بزنس کونسل شارجہ (PBCS) کے ڈائریکٹرز کا برطانیہ کا دورہ
امن و استحکام کی اہمیت
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں جس میں انہوں نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پاک بھارت جنگ میں امریکی کردار کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا جنوبی وزیرستان میں شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش
وفد کے اراکین
امریکی وفد میں کانگریس رکن جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئلار اور دیگر اراکین شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی اردو کےWhatsApp چینل کی سبسکرپشن کا طریقہ بہترین خبروں کے لیے
وزیرِاعظم کا امن کا مشن
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو امن کا مشن دیا ہے، اس مشن میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے، جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
بھارت اور پاکستان کے درمیان غیر محفوظ صورتحال
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان، جنوبی ایشیا اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی کرایوں میں اضافہ آج سے لاگو ہو گیا
سندھ طاس معاہدہ اور امریکی قانون سازوں کو آگاہی
اراکین کانگریس سے ملاقات میں بلاول زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی بھارتی کی جانب سے یکطرفہ معطلی کے ممکنہ نتائج سے امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یاسمین راشد، عمرسرفراز، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم
امریکہ کا کردار
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اگر امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے اور اپنی قوت امن کے پیچھے لگائے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے، مسائل کو حل کرنا ہے تو بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جائے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔
یہ بھی پڑھیں: آج کل جمہوریت کے نام پر عدالتوں کی کھلم کھلا حکم عدولی
شمالی امریکہ کی حمایت
بعد ازاں امریکی کانگریس ارکان نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے پاکستانی وفد کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کی منظوری دے دی
خارجہ امور کمیٹی کے ساتھ ملاقات
بلاول بھٹو نے وفد کے ہمراہ امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے ارکان سے بھی ملاقات کی جس دوران جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال، مسئلہ کشمیر، اور امریکا پاکستان تعلقات پر گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کارپوریٹ فارمنگ کیلئے سعودی انویسٹرز کی معاونت کی جائیگی: مریم نواز
بھارت کی جارحیت کی مذمت
بلاول بھٹو نے وفد کو بھارت کی حالیہ جارحیت کے واقعات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق
بلاول بھٹو نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دیا جائے۔