ٹرمپ کی بھارت کو بڑا جھٹکا دینے کی تیاری، اربوں ڈالر کے نقصان کا اندیشہ

ڈونلڈ ٹرمپ کا "ون، بِگ، بیوٹیفل بل ایکٹ"
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈونلڈ ٹرمپ کے "ون، بِگ، بیوٹیفل بل ایکٹ" میں ایک ایسی شق شامل ہے جو بیرون ملک بھیجی جانے والی رقوم پر اربوں کا ٹیکس لگا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر سے اقوام متحدہ میں بصارت سے محروم پاکستان کی نمائندہ صائمہ سلیم کی ملاقات
غیر ملکی کارکنوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز
اس تجویز کے تحت غیر ملکی کارکنوں، بشمول گرین کارڈ ہولڈرز اور عارضی ویزا پر کام کرنے والے (جیسے HB ویزا ہولڈرز) کی جانب سے بیرون ملک بھیجی جانے والی رقوم پر 3.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ یہ اقدام بھارت سمیت کئی ممالک پر بڑی حد تک اثرانداز ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رائل ملائیشین ایئر فورس کے سربراہ کی پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات
بھارت پر اثرات
بی بی سی کے مطابق، 2023 میں بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں نے 119 ارب ڈالر گھر بھیجے، جو بھارت کے تجارتی خسارے کے نصف کو پورا کرنے کے لیے کافی تھا۔ ان میں سے سب سے بڑا حصہ امریکہ سے آیا۔ لاکھوں تارکین وطن کی یہ رقم والدین کی ادویات، تعلیم اور گھروں کے قرضے کی ادائیگی کے لیے بھیجی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں گرمی کی لہر برقرار، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا نیا الرٹ جاری کر دیا
غیر رسمی منتقلیوں کی ممکنہ بڑھت
اس ٹیکس کا ایک ممکنہ نتیجہ غیر رسمی، ناقابلِ شناخت نقد منتقلیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور بھارت کے بیرونی مالیاتی ذرائع کی مستحکم ترین آمدنی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق، بھارت 2008 سے ریمی ٹینس وصولی میں سرفہرست ہے اور 2024 میں اس کا حصہ 14 فیصد ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے: حزب اللہ کے ممکنہ رہنما کو نشانہ بنانے کا دعوی
نقصان اور مالی پریشانی
رپورٹ کے مطابق ریمی ٹینس میں 10 سے 15 فیصد کمی سے بھارت کو سالانہ 12 سے 18 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، جس سے ڈالر کی سپلائی کم ہو جائے گی اور روپے پر دباؤ بڑھے گا۔ اس کا سب سے زیادہ اثر کیرالہ، اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں کے گھرانوں پر پڑ سکتا ہے، جہاں ترسیلات زر بنیادی ضروریات کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی حلقہء فکر و فن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر طارق عزیز کے اعزاز میں الوداعی تقریب
ٹیکس کی صورت حال اور تارکین وطن کا ردعمل
فی الحال، اس ٹیکس کے بارے میں کچھ الجھن موجود ہے، اور سینیٹ کی منظوری اور صدر کے دستخط باقی ہیں۔ عالمی بینک کے ایک ماہر کے مطابق، یہ ٹیکس ان تارکین وطن پر لاگو ہوگا جو امریکہ میں ٹیکس ادا نہیں کرتے، جن میں زیادہ تر غیر مجاز تارکین وطن شامل ہیں۔ تارکین وطن اس ٹیکس سے بچنے کے لیے غیر رسمی طریقوں، جیسے ہنڈی یا کرپٹو کرنسیوں کا رخ کر سکتے ہیں۔
نتیجہ
امریکہ میں کم از کم اجرت کی نوکریاں ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ آمدنی فراہم کرتی ہیں، لہذا یہ ٹیکس تارکین وطن کی رقوم بھیجنے کی بنیادی وجہ کو متاثر نہیں کرے گا۔