آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط

اسلام آباد میں حکومت کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی سخت شرائط اور مالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے خلاف میچ سے قبل ٹیم کی اہم اجلاس، بیٹنگ میں ناکامی کا اعتراف
پیپلز پارٹی کی تجویز
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے۔ اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے اعتراضات مسترد، امریکا نے تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی
مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات
مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے۔ مثال کے طور پر، رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فیڈریشن سپین کے وفد کی کمیونٹی مسائل پر پولیس حکام سے ملاقات
پنشن کے نئے نظام پر غور
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی افواہوں پر جیل ذرائع کی وضاحت آگئی
بجٹ کے دیگر تجاویز
گریڈ ایک تا 16 کے سول ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز اور بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان ہے۔ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پر غور کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری
پنشن اصلاحات کے لیے اقدامات
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدرِ مملکت نے مقبول احمد گوندل کو آڈیٹر جنرل پاکستان تعینات کر دیا
تنخواہوں میں اضافے کا تخمینہ
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 60 ہزار سے زائد افراد نے بطور سول ڈیفنس رضاکار رجسٹریشن کروا لی، سموگ کے خلاف آگاہی مہم میں مدد کریں گے۔
مالی سال کا بجٹ
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ رواں ماہ افغانستان جائیں گے
قرضوں کی واپسی
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ
محصولی آمدن کے ہدف
محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کتنے فیصد پاکستانی موجودہ جمہوری نظام سے مطمئن ہیں؟ نیا سروے سامنے آگیا۔
درآمدی ٹیرف میں تبدیلی
دراقع میں ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں سٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔
فری لانسرز کی ٹیکس نیٹ میں شمولیت
فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور سٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔