عید قرباں پر پلاسٹک کی قربانی
ایک خاص قربانی کا تذکرہ
"ارے نہیں بھئی، یہ عام دنبہ نہیں ہے، ترکش دنبہ ہے، ہم ملتان کی سانمورانہ منڈی سے لائے ہیں، صرف قد ہی دیکھ لو، 4 فٹ سے زیادہ ہے، وزن 2 من ہے اور قیمت کی تو ہم لوگوں کو کبھی پرواہ ہی نہیں رہی"
عید قرباں سے تین دن پہلے دو پڑوسی بچوں حفظہ اور حسیب کی یہ دل نشیں گفتگو ہمارے بدلتے مزاج کی عکاسی کر رہی ہے۔ لاکھوں روپے کا یہ ترکش دنبہ عید والے دن اللہ کی راہ میں قربان ہو جائے گا۔ یقیناً گوشت کے حصے بھی طرح طرح کے بیگز میں پیک کر کے مستحقین تک پہنچائیں جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم رائیونڈ پہنچ گئے، پارٹی قائد نوازشریف سے ملاقات کریں گے
پلاسٹک بیگز کا مسئلہ
ہمارے ہاں عموماً گوشت کے حصوں کی پیکنگ پلاسٹک بیگز میں ہی ہوتی ہے۔ عید کے تینوں دن ہم دیکھتے ہیں کہ کراچی سے پشاور اور گلگت سے گوادر تک ہر طرف پلاسٹک بیگز کا راج رہتا ہے۔ سستے اور کم وزن ہونے کے باعث عید سے پہلے ان پلاسٹک بیگز کا کاروبار بھی خوب چمک جاتا ہے، لیکن ہم یہ غور و فکر کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ نہ یہ شاپنگ بیگز گلتے ہیں اور نہ سڑتے ہیں، کئی ماہ بعد بھی زمین کی تہہ سے باہر نکالیں تو اپنی اصل شکل میں رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فل کورٹ اور آئینی بینچ کے حوالے سے رکن جوڈیشل کمیشن نے اہم سوال اٹھا دیا
ماحولیاتی اثرات
ایک طرف ماحول کو تباہ کرتے ہیں تو دوسری جانب نالوں اور سیوریج لائنز کو بند کردیتے ہیں۔ سنگل یوز پلاسٹک سے سیوریج سسٹم تباہ ہو جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میں جمع ہونے والے کچرے میں روزانہ 400 ٹن پلاسٹک شامل ہوتا ہے۔ پلاسٹک کوڈی کمپوز بھی نہیں کیا جاسکتا اور سیکڑوں برس تک کوڑے میں دبا رہنے کے باوجود ختم نہیں ہوتا جو مٹی اور پانی کو بھی آلودہ کرتا ہے۔ یہ آلودگی زرعی پیداوار کو نقصان پہنچاتی ہے اور ہماری غذا کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کوئی قوالی یا روحانی محفل بابا بلھے شاہؒ کے کلام کو گائے بنا ء ادھوری رہتی ہے، سکھ اور ہندو بھی ان کا کلام اپنی محفلوں میں سناتے ہیں
پلاسٹک آلودگی کے اثرات
پلاسٹک بیگز کے باعث جانوروں کی گھٹن کے باعث ہلاکت، سمندروں، دریاؤں میں آلودگی اور نہروں میں رکاوٹوں سمیت ماحولیاتی اثرات بہت نقصان دہ ہیں۔
پلاسٹک کے تھیلوں سے مٹی میں داخل ہونے والے زہریلے مادوں سے نہ صرف وہ جگہ ناقابل کاشت ہو جاتی ہے بلکہ اس مقام پر حشرات الارض کی افزائش بھی شدید متاثرہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں بلاول بھٹو کیخلاف پٹیشن پر ندیم افضل چن کا رد عمل آ گیا
متبادل بیگز اور آگاہی
پلاسٹک بیگز کے بجائے قدرتی ریشوں اور کاغذ سے بنے ماحول دوست متبادل بیگ استعمال کو فروغ دیں تاکہ پلاسٹک بیگز کے استعمال کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کم کئے جا سکیں۔ ایسی پلاسٹک کے تھیلے متعارف کرانا وقت کی ضرورت ہے جو بیکٹیریا یا دیگر حیاتیات کے ذریعہ گلنے کے قابل ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بیک پیک ایکسچینج: کرپٹو صنعت میں نیا انقلاب لانے کے لئے تیار
عوامی آگاہی کا کردار
حفظہ اور حسیب کی یہ گفتگو اُن کے دوست اور محلے دار حنزلہ کی مما گیٹ کے پیچھے سے سن رہی تھیں۔ انہوں نے دونوں بچوں کو گھر کے اندر بلا کر شفقت سے سمجھایا کہ دیکھو پیارے بچو۔ قربانی اللہ کی رضا کیلئے کی جاتی ہے، جانور کا خوبصورت ہونا اہم ہے مہنگا ہونا نہیں، بس یہ دعا کرنی چاہیئے کہ قربانی اللہ قبول کر لے۔
یہ بھی پڑھیں: خیرپور: دکان سے خریدا گیا دودھ پینے کے بعد خاتون اور 3 بچے جاں بحق
آخری خیالات
آو بنائیں اس زیر سے پاک ایک دنیا نئی۔ رقص کرتا دھواں ہو جہاں۔ خواب نہ جلیں کسی کے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے نئے لڑاکا طیاروں کی فوٹیج لیک ہو گئی، دیکھ کر ہی دشمنوں کی نیندیں اڑ جائیں
نوٹ
یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
تعارف مصنفہ
زینب وحید پرائم منسٹر نیشنل یوتھ کونسل کی ممبر ہیں۔ امریکا کے”کارلٹن“ کالج کی اسکالرشپ ہولڈر طالبہ ہیں۔ یونیسف یوتھ فورسائیٹ فلوشپ 2024 میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ کلائمٹ ایکٹوسٹ اور جرنلسٹ ہیں۔








