سزائے موت کے قیدی نے آخری کھانے میں وہ کچھ منگوا لیا کہ آئندہ کے لیے تمام قیدیوں کے لیے یہ سہولت ہی ختم کردی گئی۔

نیاز سے تنازع: لارنس بروئر کا آخری کھانا
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ریاست ٹیکساس میں 2011 میں سزائے موت پانے والے سفید فام نسل پرست لارنس بروئر کی آخری کھانے کی فرمائش نے ریاستی نظام میں ایک نیا تنازع چھیڑ دیا، جو بالآخر تمام سزائے موت کے قیدیوں کے لیے "آخری کھانے" کی سہولت کے خاتمے پر منتج ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ ختم اور ایران پر حملے کی دھمکیاں بند کرو، ٹرمپ نے نیتن یاہو کو دوٹوک پیغام دے دیا
سزائے موت اور غیرمعمولی درخواست
لارنس بروئر جسے 1998 میں ایک سیاہ فام شخص جیمز برڈ جونیئر کو ٹرک سے باندھ کر گھسیٹنے کے بہیمانہ قتل میں شریک ہونے پر سزائے موت دی گئی، نے اپنی موت سے قبل اتنا بڑا اور غیرمعمولی کھانا طلب کیا کہ جب اسے کھانا فراہم کر دیا گیا تو اس نے ایک نوالہ بھی نہ کھایا۔
یہ بھی پڑھیں: زندگی کے 3 مراحل۔۔۔آپ کی کامیابی کی حکمت عملی
کھانے کی فہرست اور عوامی ردعمل
ڈیلی سٹار کے مطابق بروئر نے دو چکن فرائیڈ سٹیکس، ٹرپل بیکن چیز برگر، تلی ہوئی اوکرا، تین فاہیتاز، پیزا، آئس کریم کا ایک پونڈ اور مونگ پھلی کے مکھن کی فَج طلب کی مگر جب یہ سب کچھ میز پر رکھ دیا گیا، تو وہ اسے چھوڑ کر خاموش بیٹھا رہا۔ یہ حرکت جیمز برڈ جونیئر کے قتل پر پہلے ہی برہم عوام اور اہلکاروں کے لیے مزید اشتعال کا باعث بنی۔ ٹیکساس سینیٹر جان وائٹمیر نے کہا "برڈ کو اپنی آخری خوراک چننے کا موقع نہیں ملا، تو بروئر کیوں پائے؟"
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں چھٹی سے متعلق ترجمان محکمہ تعلیم کا بیان آ گیا
نئے قوانین کا نفاذ
ٹیکساس کے مجرمانہ انصاف کے ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریڈ لیونگسٹن نے فوری اقدام اٹھاتے ہوئے اعلان کیا: "اب سے سزائے موت کے قیدیوں کو کوئی خاص کھانا فراہم نہیں کیا جائے گا، انہیں وہی کھانا ملے گا جو دوسرے قیدیوں کو دیا جاتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: جو کوئی کسی سیاسی جماعت کا آلۂ کار بنے اسے سرکاری نوکری سے ہی فارغ کردینا چاہیے مگر سوال یہ ہے ”بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا“
زندگی کی آخری لمحات
بروئر نے اپنی سزائے موت کے 12 سال جیل میں گزارے۔ سزائے موت سے پہلے اس نے مقامی میڈیا سے کہا: "موت میرے لیے ایک اچھا اختتام ہے، میں خوش ہوں کہ یہ سب ختم ہونے والا ہے۔"
برڈ کا بہیمانہ قتل
لارنس بروئر، جان ولیم کنگ، اور شون بیری نے برڈ کو لفٹ دینے کا بہانہ کیا، اسے شدید زد و کوب کیا، اور پھر بھاری زنجیر سے ٹرک کے پیچھے باندھ کر تقریباً تین میل تک سڑک پر گھسیٹا۔ فرانزک شواہد سے پتہ چلا کہ برڈ زیادہ تر اذیت کے دوران زندہ تھا، اور اس کی موت اس وقت ہوئی جب اس کا جسم ایک سیمنٹ کے نالے سے ٹکرایا اور اس کا سر اور بازو جسم سے الگ ہو گئے۔ بروئر اور اس کے ساتھی بعد میں لاش کو قبرستان میں پھینک کر باربی کیو پر چلے گئے۔ جان ولیم کنگ کو بھی سزائے موت دی گئی جو 2019 میں پوری کی گئی، جبکہ بیری کو عمر قید کی سزا ملی۔