بہن کو توہین آمیز الفاظ کہنے والی خاتون کو بھاری جرمانہ

ابو ظہبی میں عدالت کا فیصلہ
ابو ظہبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) العیٖن کی سول، کمرشل اور انتظامی دعووں کی عدالت نے ایک خاتون کو اپنی سگی بہن کو زبانی طور پر تضحیک آمیز الفاظ کہنے پر 10 ہزار درہم ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ان الفاظ سے مدعیہ کی عزت نفس اور شہرت کو نقصان پہنچا جس کا ازالہ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 4300روپے اضافہ
مقدمے کی شروعات
خلیج ٹائمز کے مطابق یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا جب متاثرہ بہن نے عدالت میں 60 ہزار درہم کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس کی بہن نے اسے بے عزت کرنے والے گھٹیا الفاظ کہے۔ مذکورہ واقعے پر ایک فوجداری عدالت پہلے ہی ملزمہ کو مجرم قرار دے چکی تھی اور اس فیصلے کو حتمی قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قحط کیا ہے، کسی علاقے کو قحط زدہ قرار دینے کی کیا شرائط ہیں اور غزہ کو جلد ہی اس تک پہنچنے کا خطرہ کیوں ہے؟
ملزمہ کی اپیل
ملزمہ نے سول عدالت میں اپیل دائر کی اور دعویٰ خارج کرنے کی درخواست کی لیکن عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ فوجداری عدالت کا فیصلہ حتمی تھا، اس لیے اسے دوبارہ زیرِ غور نہیں لایا جا سکتا۔ سول عدالت کا کردار صرف یہ طے کرنا تھا کہ اس واقعے کے نتیجے میں مدعیہ کو کتنا نقصان پہنچا اور ہرجانہ کتنا مناسب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مونال ریستوران اور ‘ریچھ’ کا غصہ: جسٹس فائز عیسیٰ کی الوداعی تقریب میں کیا کچھ ہوا
عدالت کا تجزیہ
عدالت نے تسلیم کیا کہ ملزمہ کی جانب سے استعمال کی گئی زبان توہین آمیز تھی اور اس سے مدعیہ کو ذہنی اذیت پہنچی ہوگی۔ عدالت نے اسے ایک قانونی زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ اور مدعیہ کو پہنچنے والے نفسیاتی نقصان کے درمیان براہِ راست تعلق ہے۔
نقصان اور ہرجانہ
عدالت نے اس بات کو بھی مدنظر رکھا کہ یہ تنازعہ قریبی رشتہ داروں کے درمیان پیش آیا، اور رشتہ داروں کے درمیان ایسے جھگڑوں کو سماجی سطح پر اجنبیوں کے تنازعوں کی طرح نہیں دیکھا جاتا۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے ملزمہ کو 10 ہزار درہم ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا، جبکہ بقیہ دعوے مسترد کر دیے گئے۔ مزید برآں ملزمہ کو مقدمے کے اخراجات اور قانونی فیس بھی ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے.