اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 ماہ میں 600 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس مقدمات نمٹا دیے

اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران 600 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس سے متعلق مقدمات پر حکم امتناع ختم کر کے کیس نمٹا دیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ہر محاذ پر کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا: وزیر اعلیٰ پنجاب
خصوصی ڈویژن بینچ کی تشکیل
ڈان نیوز کے مطابق، جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل خصوصی ڈویژن بینچ نے 424 ارب روپے کے ٹیکس کیسز نمٹائے۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی ہدایت پر ٹیکس اور ریونیو کیسز جلد نمٹانے کے لیے خصوصی ڈویژن بینچ قائم کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا کنونشن میں شرکت کرنیوالے اوورسیز پاکستانیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ دینے کا فیصلہ
مزید کیسز کا خاتمہ
جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 150 ارب روپے کی ٹیکس ریکوری کے 94 مقدمات نمٹائے، جبکہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے 36 ارب روپے کے ٹیکس کیسز پر حکم امتناع ختم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا اور انا نہیں، اپنی مسلح افواج پر فخر ہے: زرتاج گل
وزارت خزانہ کی جانب سے اقدامات
یاد رہے کہ وزارت خزانہ نے رواں ماہ کی ابتدا میں بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی اور سخت ہدایات کی بدولت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے قانونی نظام میں نمایاں بہتری لاتے ہوئے زیر التوا مقدمات میں بڑی کامیابی حاصل کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: شہداء چوک نے صدر حسنی مبارک کیخلاف شاندار انقلاب کے حوالے سے مقبولیت حاصل کی،یہاں لاکھوں لوگوں نے دھرنا دیا اور شہید ہوئے.
ایف بی آر کی کامیاب کاروائیاں
وزارت خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کی ہدایات پر ایف بی آر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز کی بھرپور پیروی کی، جس کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے ایف بی آر کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے عدالت نے مجموعی طور پر 36.14 ارب روپے مالیت کے مقدمات نمٹا دیے۔
قومی محصولات کی وصولی میں بہتری
اعلامیے کے مطابق کھربوں روپے کا ریونیو جو عرصہ دراز سے مختلف مقدمات میں پھنس کر رہ گیا تھا، جس نے قومی محصولات کی وصولی میں بڑی رکاوٹ پیدا کر رکھی تھی، وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر قانونی کارروائیوں اور نمائندگی کے لیے ایک مربوط حکمتِ عملی وضع کی گئی، جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو نمایاں کامیابیاں ملنے کا سلسلہ شروع ہوا۔