پچھلے سال کے مقابلے موجودہ بجٹ میں ٹیکس کم کئے، وزیر خزانہ

بجٹ میں ریلیف کی کوششیں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ بجٹ میں جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے اور پچھلے سال کے مقابلے موجودہ بجٹ میں ٹیکس کم کئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سفارت خانہ کے 3رکنی وفد کی اڈیالہ جیل آمد
میکرو اکنامک استحکام
انہوں نے سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے۔ اسٹرکچرل ریفارمز کا عمل کہنا آسان ہے مگر کرنا مشکل ہے، تاہم اسٹرکچرل ریفارمز کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عطا تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی جماعتوں کو قومی سلامتی کی صورتحال پر بیک گراؤنڈ بریفنگ دیں گے
نجکاری کی کوششیں
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نجکاری کے لئے اقدامات کئے گئے تھے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ ہم بار بار یہ کہتے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔ وزیراعظم نے عملدرآمد کمیٹی کی سربراہی مجھے دی ہے، اور ہم نے 5 سال کا منصوبہ مکمل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹریکل گاڑیوں کے حوالے سے اہم فیصلہ
بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ آنے پر درآمدات کم کی گئیں، جبکہ مشینری کی امپورٹ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو ایک مثبت علامت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، اور بجٹ میں ہماری کوشش تھی کہ سمت کو درست کیا جائے۔ مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کا معمر افراد کے لیے بڑا فائدہ سامنے آگیا
ایڈیشنل ٹیکسز اور ایف بی آر کا کردار
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایڈیشنل ٹیکسز کا حجم 200 سے 250 ارب روپے ہے، اور ضم اضلاع پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ سیلز ٹیکس میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن جاری ہے جو کہ اہم ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے ایک فارم تیار کیا جا رہا ہے۔
لائف اسٹائل ڈیٹا اور آئی ٹی ایکسپورٹ
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمیشہ سے نادرا میں موجود ہے، اور شناختی کارڈ سے پتہ چل جاتا ہے کہ ہم کتنا ٹیکس دیتے ہیں۔ میں اور وزیراعظم تنخواہ نہیں لیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کرے ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھتی رہے، ہمارے منرلز اینڈ مائننگ کے شعبے میں بھی اہمیت ہے۔