ڈاکٹرز معدے کی خرابی سمجھتے رہے لیکن 12 سالہ بچی میں دماغ کی انتہائی خطرناک بیماری نکل آئی، موت ہوگئی۔

ایوا نیلسن کا حال
ایڈنبرا (ڈیلی پاکستان آن لائن) سکاٹ لینڈ کے علاقے نارتھ آئرشائر سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ ایوا نیلسن ایک مہلک دماغی رسولی کے باعث چل بسی۔ ڈاکٹروں نے ابتدائی طور پر اس کی بیماری کو معمولی معدے کی خرابی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھتیجے کی محبت میں گرفتار خاتون نے شوہر کے سعودی عرب سے واپس آنے پر کیا کیا؟ حیران کن انکشاف
بیماری کی علامات
ایوا کی والدہ جیکی ڈنلوپ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو 10 سال کی عمر میں متواتر تین ہفتے تک شدید سردرد اور الٹی کی شکایت رہی لیکن جی پی اور مقامی ہسپتال نے اسے محض وائرل انفیکشن یا گیسٹرک بگ قرار دیا۔ جب ایوا کی حالت چوتھے ہفتے میں بھی نہ سنبھلی تو جیکی نے مزید ٹیسٹ پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ پہلے تو آیا نہیں لیکن پاکستانی حملے کے بعد فوری آگیا، تو اس جنگ کا فاتح کون ہوا؟ صحافی نے ایسی بات بتادی کہ قوم کے سر فخر سے بلند ہوگئے۔
تشخیص اور علاج
ایک ایم آر آئی میں انکشاف ہوا کہ ایوا کے دماغ پر دباؤ ایک بڑی رسولی کے باعث پیدا ہوا ہے۔ ایوا کو فوری طور پر گلاسگو کے رائل ہسپتال برائے اطفال منتقل کیا گیا جہاں اس کی ایمرجنسی سرجری کی گئی تاکہ دماغی دباؤ کم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کا سابق رکن اسمبلی حاجی عرفان احمد خان ڈاہاکے انتقال پر اظہار افسوس
مزید جانچ اور اس کے اثرات
بعد ازاں بایوپسی سے معلوم ہوا کہ ایوا کو ہائی گریڈ گلائیو بلاسٹوما ہے، جو ایک مہلک دماغی کینسر ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ چھ سے بارہ ماہ تک زندہ رہ سکتی ہے، لیکن ایوا نے ہمت اور حوصلے کے ساتھ تقریباً دو سال تک زندگی کی جنگ لڑی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کے غزہ جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
علاج کے دوران چیلنجز
دی مرر کے مطابق ایوا کو 12 ہفتے تک بیک وقت ریڈیو تھراپی اور کیموتھراپی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے دوران اس کے معدے میں سوراخ ہو گیا اور اسے فیڈنگ ٹیوب لگانی پڑی۔ والدین نے اس کے مرض کی شدت ایوا سے پوشیدہ رکھی اور باقی زندگی کو یادگار بنانے کی کوشش کی۔
آخری دن
سنہ 2023 میں ایوا کو بچوں کے لیے مخصوص روبن ہاؤس ہاسپِس منتقل کر دیا گیا جہاں اس نے ایک سال مزید گزارا۔ 16 اپریل 2024 کو، ایوا اپنے والدین اور بہنوں کی موجودگی میں پرسکون انداز میں دنیا سے رخصت ہو گئی۔